مرزا غالب

بات پر واں زبان کٹتی ہے وہ کہیں اور سنا کرے کوئی

Read More

فہرست ۔۔۔ ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023

Read More

گوشۂ حامد یزدانی (ماہنامہ بیاض لاہور ستمبر 2023)

Read More

اثر رامپوری ۔۔۔ وہ جو نہیں ہیں بزم میں بزم کی شان بھی نہیں

وہ جو نہیں ہیں بزم میں بزم کی شان بھی نہیں پھول ہیں دل کشی نہیں، چاند ہے چاندنی نہیں ڈھونڈا نہ ہو جہاں انہیں ایسی جگہ کوئی نہیں پائی کچھ ان کی جب خبر اپنی خبر ملی نہیں آنکھ میں ہو پرکھ تو دیکھ حسن سے پر ہے کل جہاں تیری نظر کا ہے قصور جلووں کی کچھ کمی نہیں عشق میں شکوہ کفر ہے اور ہر التجا حرام توڑ دے کاسۂ مراد، عشق گداگری نہیں جوشِ جنونِ عشق نے کام مرا بنا دیا اہلِ خرد کریں معاف حاجتِ…

Read More

فیض احمد فیض ۔۔۔ وہی ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں

وہی ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں وہ اک خلش کہ جسے تیرا نام کہتے ہیں تم آ رہے ہو کہ بجتی ہیں میری زنجیریں نہ جانے کیا مرے دیوار و بام کہتے ہیں یہی کنارِ فلک کا سیہ تریں گوشہ یہی ہے مطلعِ ماہِ تمام کہتے ہیں پیو کہ مفت لگا دی ہے خونِ دل کی کشید گراں ہے اب کے مئے لالہ فام کہتے ہیں فقیہِ شہر سے مے کا جواز کیا پوچھیں کہ چاندنی کو بھی حضرت حرام کہتے ہیں نوائے مرغ کو کہتے ہیں اب…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔ سجاد حسین ساجد

Read More

عبدالرحمن مومن ۔۔۔ میں نے جب خواب نہیں دیکھا تھا

میں نے جب خواب نہیں دیکھا تھا تجھ کو بیتاب نہیں دیکھا تھا اس نے سیماب کہا تھا مجھ کو میں نے سیماب نہیں دیکھا تھا ہجر کا باب ہی کافی تھا ہمیں وصل کا باب نہیں دیکھا تھا چاند میں تو نظر آیا تھا مجھے میں نے مہتاب نہیں دیکھا تھا وہ جو نایاب ہوا جاتا ہے اس کو کم یاب نہیں دیکھا تھا ایک مچھلی ہی نظر آئی مجھے میں نے تالاب نہیں دیکھا تھا

Read More

شاداب الفت ۔۔۔ ہماری آنکھ نے یوں بھی عذاب دیکھا تھا

ہماری آنکھ نے یوں بھی عذاب دیکھا تھا کسی کی آنکھ سے بہتا جواب دیکھا تھا لبوں سے آپ کے گر کر بکھر گئی ہوگی ہر ایک شے پہ جو رنگِ شراب دیکھا تھا ہمارے لمس نے جادو تمہارے رخ پہ کیا تبھی تو شیشے میں تم نے گلاب دیکھا تھا قریب آپ کے میں بھی کھڑا ہوا تھا کل وہی جو خاک میں لپٹا جناب دیکھا تھا

Read More

رفیق راز ۔۔۔ چاندنی رات میں اک بار اسے دیکھا تھا

چاندنی رات میں اک بار اسے دیکھا تھا چاند سے بر سرِ پیکار اسے دیکھا تھا مثلِ خورشید نمودار وہ اب تک نہ ہوا آخری بار سرِ غار اسے دیکھا تھا میں بھلا کیسے بیاں کرتا سراپا اس کا شبِ یلدا پسِ دیوار اسے دیکھا تھا دل میں اتری ہی نہ تھی روشنی اس منظر کی اولیں بار تو بے کار اسے دیکھا تھا لوگ کیوں کوہ و بیاباں میں اسے ڈھونڈتے ہیں میں نے تو بر سرِ بازار اسے دیکھا تھا اس نے کیا رات کو دیکھا تھا یہ…

Read More

عابد ملک ۔۔۔ میں نے لوگوں کو نہ لوگوں نے مجھے دیکھا تھا

میں نے لوگوں کو نہ لوگوں نے مجھے دیکھا تھا صرف اس رات اندھیروں نے مجھے دیکھا تھا پوچھتا پھرتا ہوں میں اپنا پتہ جنگل سے آخری بار درختوں نے مجھے دیکھا تھا یوں ہی ان آنکھوں میں رہتی نہیں صورت میری آخر اس شخص کے خوابوں نے مجھے دیکھا تھا اس لئے کچھ بھی سلیقے سے نہیں کر پاتا گھر میں بکھری ہوئی چیزوں نے مجھے دیکھا تھا ڈوبتے وقت بچانے نہیں آئے، لیکن یہی کافی ہے کہ اپنوں نے مجھے دیکھا تھا

Read More