رفیق راز ۔۔۔ چاندنی رات میں اک بار اسے دیکھا تھا

چاندنی رات میں اک بار اسے دیکھا تھا

چاند سے بر سرِ پیکار اسے دیکھا تھا

مثلِ خورشید نمودار وہ اب تک نہ ہوا

آخری بار سرِ غار اسے دیکھا تھا

میں بھلا کیسے بیاں کرتا سراپا اس کا

شبِ یلدا پسِ دیوار اسے دیکھا تھا

دل میں اتری ہی نہ تھی روشنی اس منظر کی

اولیں بار تو بے کار اسے دیکھا تھا

لوگ کیوں کوہ و بیاباں میں اسے ڈھونڈتے ہیں

میں نے تو بر سرِ بازار اسے دیکھا تھا

اس نے کیا رات کو دیکھا تھا یہ معلوم نہیں

میں نے تو نقش بہ دیوار اسے دیکھا تھا

اس کی آنکھوں میں چمک خواب کی یہ کیسی ہے

رات بھر چرخ نے بیدار اسے دیکھا تھا

Related posts

Leave a Comment