محسن اسرار

پوچھا جو میں نے میرِ شبستاں کسے بتاؤں آواز ہر طرف سے ہی آئی مجھے! مجھے!

Read More

شاہین عباس

تم نے کیا بات کاٹ دی تھی مری گھر میں آتا رہا گلی کا شور

Read More

خورشید رضوی

پھول کھلنے کی کوشش سے اکتا گئے آنکھ بھر کر انھیں دیکھتا کون ہے

Read More

عطاالحسن

چاہے مکین گھر کو بُرا جاننے لگے دیوار کیسے در کو بُرا جاننے لگے

Read More

صابر ظفر

کچھ لوگ ادھر سے آ رہے ہیں کچھ روشنی ہو رہی ہے اس پار

Read More

یزدانی جالندھری

مجھ سے ناراض تو وہ ہیں، لیکن تذکرہ میرا بات بات میں ہے

Read More

فیض احمد فیض

نسیم تیرے شبستاں سے ہو کے آئی ہے مری سحر میں مہک ہے ترے بدن کی سی

Read More

خالد علیم

کوئی پہلو میں رہتے ہوئے بھی ہے مجھ سے جدا اِن دنوں میرا سینہ سمندر ہے، دل ناخدا، میں اکیلا نہیں

Read More

ماجد صدیقی ۔۔۔ قاتل تھا جو، وہ مقتول ہُوا

قاتل تھا جو، وہ مقتول ہُوا مردُود، بہت مقبول ہُوا ہر طُول کو عرض کیا اُس نے اور عرض تھا جو وہ طُول ہُوا پھولوں پہ تصّرف تھا جس کا وہ دشت و جبل کی دھُول ہُوا اِک بھول پہ ڈٹنے پر اُس نے جو کام کیا، وہ اصول ہُوا گنگا بھی بہم جس کو نہ ہُوا جلنے پہ وہ ایسا پھول ہُوا ہو کیسے سپھل پیوندوں سے ماجد جو پیڑ، ببول ہُوا

Read More

قمر جلالوی ۔۔۔ اپنی زلفیں کیوں سرِ بالیں پریشاں کر چلے

اپنی زلفیں کیوں سرِ بالیں پریشاں کر چلے آپ تو بالکل مرے مرنے کا ساماں کر چلے دیکھ اے صیاد چھینٹے خوں کے ہر تیلی پر ہیں ہم ترے کنجِ قفس کو بھی گلستاں کر چلے دل میں ہم شرما رہے ہیں شکوۂ محشر کے بعد پیشِ حق کیوں آئے کیوں ان کو پشیماں کر چلے اپنے دیوانوں کو تم روکو بہاریں آ گئیں اب کنارہ بابِ زنداں سے نگہباں کر چلے اے قمر حالِ شبِ فرقت نہ ہم سے چھپ سکا داغِ دِل سارے زمانے میں نمایاں کر چلے

Read More