عزیز فیصل ۔۔۔ دل کو دل سے رہ ہوتی ہے (ماہنامہ بیاض لاہور مارچ 2022 )

دل کو دل سے رہ ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اک دن اس نے فون پہ پوچھا: ’’کیسے ہو؟‘‘ میں ششدر حیران ہوا تھا زندہ کیا امکان ہوا تھا؟ وہ پھر بولی: ’’میں نے پوچھا کیسے ہو کیا ویسے کے ویسے ہو؟‘‘ لفظ کہاں تھے جو دل کے ارمانوں کی تصویر بناتے اور بتاتے تنہائی کے اک گھنٹے میں کتنے سال سما جاتے ہیں روح میں کیسے درد پرانے در آتے ہیں وہ پھر بولی: ’’ کیسے ہو بولو، فیصل !اور بتاؤ دس برسوں کا لمبا عرصہ کیسے گزرا ، کیونکر کاٹا‘‘…

Read More

خالد احمد

رُتوں کے قافلے چلتے رہیں گے دکھ اپنے وقت پر پَھلتے رہیں گے

Read More

توقیر شریفی ۔۔۔ جب ہم طریقِ لذتِ ابہام تک گئے (ماہنامہ بیاض لاہور مارچ 2022 )

جب ہم طریقِ لذتِ ابہام تک گئے بندِ قبائے زینتِ آرام تک گئے اک جسم کے الاؤ کے کہرام تک گئے دل کو کہاں سے روکتے، انجام تک گئے خوشبو اسی کی ذہن کے آنگن میں بس گئی سوچوں کے سارے زاویے گلفام تک گئے ہم کو سوات وادی کا جس نے پتہ دیا اس مہ جبیں کو ڈھونڈنے کالام تک گئے کس خیرگی کو ماپنے کا شوق تھا کہ ہم جب دامنِ دریدۂ مادام تک گئے نا آشنا خوشی تھی تو واقف ملال تھا ملنے کو دوستوں سے بھی…

Read More

ریاض ندیم نیازی ۔۔۔ نعتیہ ہائیکوز (ماہنامہ بیاض لاہور مارچ 2022 )

جھولی بھر دونا میری مُرادیں بھی آقاؐ پوری کر دونا! ۔۔۔۔۔ ایسا کوئی ہے کُل عالم میں آقاؐ سا جیسا کوئی ہے؟ ۔۔۔۔ کس کو جانا غیر پیارے نبیؐ نے رکھا کب دُشمن سے بھی بَیر! ۔۔۔۔ رحمت کا عالم جب بھی مدینے کو جاؤ بھولو گے سب غم ۔۔۔۔ جب ہم نے پالی سارے غموں کو بھول گئے روضے کی جالی!

Read More

یعقوب پرواز ۔۔۔ دو غزلیں (ماہنامہ بیاض لاہور مارچ 2022 )

نور کا پیغام بر ٹوٹا نہیں آج تک نجمِ سحر ٹوٹا نہیں اس میں کچھ دانائیوں کا ہاتھ تھا میری نادانی سے گھر ٹوٹا نہیں پوچھ کر وجدان سے مجھ کو بتا چاند کیوں بارِ دگر ٹوٹا نہیں عمر بھر اونچی اڑانوں میں رہے خاک سے رشتہ مگر ٹوٹا نہیں شور ہے جتنا بپا چاروں طرف قہر ہم پر اس قدر ٹوٹا نہیں کوئی تو مجھ میں ہے اعجازِ ہنر مجھ سے میرا ہم سفر ٹوٹا نہیں میرے اندر بھی کئی بھونچال تھے میں ترے زیرِ اثر ٹوٹا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔…

Read More

مرزا آصف رسول ۔۔۔ دُرِّ درود دَر کشا (ماہنامہ بیاض مارچ 2022 )

سب سے عظیم تر دعا صل علی محمدٍ ان پہ درود بھیجنا صل علی محمدٍ صَلِّ عَلیٰ نَبِیِّنَا راہ میں ہے خرد جہاں حیرتِ علم حق رسا صل علی محمدٍ آئنۂ ازل ہیں وہ ، آئنۂ ابد بھی وہ ان پہ نگاہِ کبریا صل علی محمدٍ دیکھا کسی نے کب کہیں ؟ ایسا کوئی زمیں نشیں جس پہ ہر آسماں فدا صل علی محمدٍ ان پہ درود بھیج کے عجز  نے پائی آبرو حِلم و ادب کا قد بڑھا صل علی محمدٍ عقل کی علم سے رہی بحث ہی بس…

Read More

تصدق شعار ۔۔۔ دو غزلیں (ماہنامہ بیاض لاہور مارچ 2022 )

جب سفینہ کسی منجدھار میں آ جاتا ہے کوئی رخنہ مری پتوار میں آ جاتا ہے غم جو الفاظ کی بندش میں نہیں آ سکتا چُپ کے پیرایۂ اظہار میں آ جاتا ہے سنگ چُنوا دیئے جب اُس نے جھروکے کی جگہ اُس کا چہرہ مری دیوار میں آ جاتا ہے بدنصیبی سے اگر بُھوک گلے پڑ جائے گھر کا سامان بھی بازار میں آ جاتا ہے اُس کو رہتا ہے مرے سامنے آنے سے گریز یہ الگ بات کہ اشعار میں آ جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لُطف تو کیا کہ…

Read More

سید ضیا حسین ۔۔۔ پاس رہتا نہیں تمہارے مَیں (ماہنامہ بیاض مارچ 2022)

پاس رہتا نہیں تمہارے مَیں جان جاؤں نہ عیب سارے مَیں اِک زمانہ بنا لیا دشمن اور کتنے سہوں خَسارے مَیں نیند تو ساتھ ہی گئی اُس کے گنتا رہتا ہوں اب ستارے مَیں آنکھ ملتا ہی رہ گیا اُس دم دیکھ پایا نہیں نظارے مَیں کھول کر خود نہ پڑھ سکا اِن کو بانٹتا ہی رہا سپارے مَیں بات کھُل کر کیا کرو مجھ سے کُچھ سمجھتا نہیں اِشارے مَیں کوئی جلتا ہے گر، جلے بے شک بھر چکا شعر میں شرارے مَیں اک حقیقت ہے، چھوڑ کر خوش…

Read More

اشرف کمال ۔۔۔ میرے لفظوں کو وہ اظہار میسر آئے (ماہنامہ بیاض مارچ 2022)

میرے لفظوں کو وہ اظہار میسر آئے میری خوشبو مرے دشمن کو بھی چھوکر آئے کاش ایسا بھی کوئی آنکھ میں منظر آئے چاند بڑھ کر ترے سائے کے برابر آئے میرے اندر کے نہ توڑے درودیوار ابھی درد سے کہ دو مری آنکھ سے باہر آئے ایک میں ہوں کہ مرے ہاتھ ہیں خالی اب تک ایک تو ہے کہ ترے ہاتھ سمندر آئے کوئی دشمن مرے معیار پہ اترا ہی نہیں مجھ سے لڑنے کے لیے کوئی سکندر آئے کچھ تو نیچے ہوں امیروں کے فلک بوس مکان…

Read More

صغیر احمد صغیر ۔۔۔ کبھی تو دیکھو گے ان کی لالی جناب عالی (ماہنامہ بیاض مارچ 2022)

کبھی تو دیکھو گے ان کی لالی جناب عالی ہماری آنکھیں جو ہیں سوالی جناب عالی اب اور کیسا بنائیں خود کو جو بھائیں تم کو کہ اب تو ہم نے انا بھی ڈھا لی جناب عالی عجب قرینہ، عجب مہارت ہے گفتگو میں جو اتنا اچھے سے بات ٹالی جناب عالی ہمارا بچپن کا یار تھا جو، وہ چاہتا ہے ہم اس کو بولیں جناب عالی، جناب عالی تمہاری ضد ہے تو نام بھی اب کے لیں تو کہنا لو آج ہم نے قسم اٹھا لی جناب عالی وہ…

Read More