نہ چھت نہ دیوار تھی فقط در بنا لیے تھے یہ ہم نے کیسے عجیب سے گھر بنا لیے تھے وہ جس ورق سے ہمیں بنانا تھی ایک کشتی اُسی ورق پر کئی سمندر بنا لیے تھے نہ جانے کیوں آسماں بہت یاد آ رہا تھا سو کچھ ستارے ہی سونی چھت پر بنا لیے تھے وہ کہہ رہے تھے کہ عشق تقلید چاہتا ہے سو ہم نے بھی سارے اشک، پتھر بنا لیے تھے تو پھر وہ صحرا کے ساتھ رہتا تھا اپنے گھر میں سبھی دریچے ہوا کے…
Read MoreTag: Best Ghazals
ثروت حسین
ثروت تم اپنے لوگوں سے یوں ملتے ہو جیسے ان لوگوں سے ملنا پھر نہیں ہو گا
Read Moreعادل منصوری
وہ کون تھا جو دن کے اجالے میں کھو گیا یہ چاند کس کو ڈھونڈنے نکلا ہے شام کو
Read Moreقابل اجمیری
بے کسی سے بڑی امیدیں ہیں تم کوئی آسرا نہ دے جانا
Read Moreعزیز اعجاز
تعلقات ہی اے دوست تجھ سے نازک تھے کڑا دباؤ پڑا ٹوٹتے سہارے پر
Read Moreاحمد فراز
سُنا ہے اُس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت مکیں اُدھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں
Read Moreسید آل احمد ۔۔۔ حادثوں میں رہتا ہے چہرہ لالہ گوں اپنا
حادثوں میں رہتا ہے چہرہ لالہ گوں اپنا حوصلے کا آئینہ ہے دلِ زبوں اپنا تیرا دھیان بھی جیسے کعبۂ تقدس ہو تیرے بعد بھی رکھا ہم نے سرنگوں اپنا رخشِ وصل کی باگیں دستِ شوق کیا تھامے فصلِ انبساط آگیں حال ہے زبوں اپنا فاصلوں کی دوپہریں رنگِ رُخ اُڑاتی ہیں خون خشک کرتا ہے دور رہ کے کیوں اپنا عقل بیٹھ جاتی ہے تھک کے جب دوراہے پر کام آ ہی جاتا ہے جذبۂ جنوں اپنا تجھ پہ بار کیوں گزرا میری چپ کا سناٹا تو جو خود…
Read Moreزاہد محمود زاہد ۔۔۔ اگرچہ شام و سحر در بہ در ہوائیں ہیں
اگرچہ شام و سحر در بہ در ہوائیں ہیں کسی چراغ کی زد پر مگر ہوائیں ہیں یہ آگ بڑھنے سے پہلے ہی روک لو ورنہ جو شعلہ بھڑکا اِدھر تواُدھر ہوائیں ہیں کوئی چراغ ہمیں روشنی نہیں دیتا براجمان ہر اک بام پر ہوائیں ہیں تمھاری آنکھ میں جب دھول جھونکتے گزریں سمجھ میں آئے گا تب بے خبر! ہوائیں ہیں گلِ حیات کھلا ہے انھی کے ہونے سے کہ یہ ہوائیں بہت کارگر ہوائیں ہیں چراغ تو نے جلایا تو ہے مگر زاہد سفر ہے شام کا اور…
Read Moreجلیل عالی ۔۔۔ دلوں میں آرزو کیا کیا حسیں پیکر بناتی ہے
دلوں میں آرزو کیا کیا حسیں پیکر بناتی ہے مگر فطرت کہاں سب نقش لوحوں پر بناتی ہے پَروں میں مضطرب کن آسمانوں کی اڑانیں ہیں تمنا کس بہشتِ شوق کے منظر بناتی ہے جہانِ دل میں کیا کیا اشتیاق آباد ہیں دیکھیں نگاہِ لطف اُس کی اب کہاں محشر بناتی ہے یہاں خوشبو کی صورت روز و شب کی دھڑکنوں میں جی یہ دنیا ریت کرنے کے لئے پتھر بناتی ہے فرازِ وقت سے اُس کو صدا دینے تو دے عالی ہوا پھر دیکھ دیوارو ں میں کتنے در…
Read More