مظفر حنفی ۔۔۔ ہم کہ مُجرم دو ملاقاتوں کے ہیں

ہم کہ مُجرم دو ملاقاتوں کے ہیں گھاؤ دل پر سیکڑوں باتوں کے ہیں پھُول، پتّے ، پھل، سبھی مٹّی ہوئے پیڑ پر احسان برساتوں کے ہیں کہکشاں پر ثبت ہیں میرے قدم چاند پر دھبّے مِرے ہاتھوں کے ہیں وہ مسافر آندھیوں سے خوف کھائیں جن پہ سائے مہرباں چھاتوں کے ہیں سال بھر کی گرد آئینے پہ ہے سامنے انبار سوغاتوں کے ہیں چودھویں کے چاند کی مانند ہم اور مہماں ایک دو راتوں کے ہیں دل دُکھاتے ہیں مظفرؔ شعر سے مستحق ہم لوگ صلواتوں کے ہیں

Read More

رضوان احمد ۔۔۔ بھارت میں ایک پاکستان ہے مگر وہاں کوئی مسلمان نہیں رہتا

بنگلہ دیش کی سرحد پر واقع بہار کے ضلع پورنیہ سے تقریباً 30کلو میٹر کی دور ی پر چھوٹا سا گاؤں آباد ہے۔ اس کے ارد گرد ارریہ اور کشن گنج کا علاقہ ہے۔ یہ بہت ہی چھوٹا سا گاؤں ہے جس میں صرف دو درجن گھر ہیں اور یہ سب کے سب قبائلی یعنی آدیباسی ہیں۔ اس گاؤں میں کوئی مسجد، مندر، مدرسہ، اسکول اور سرکاری دفتر بھی نہیں ہے۔ ایک لحاظ سے یہ بے حد پسماندہ گاؤں ہے۔مگر اس کا ماحول بہت پر سکون ہے۔بھارت پاک کے درمیان…

Read More

امجد بابر

ہجر میں رہ کے تماشا نہیں کرنے والا تجھ سے کچھ اور تقاضا نہیں کرنے والا مختلف چیزوں کو اُلٹا کبھی سیدھا کر کے کام کوئی بھی انوکھا نہیں کرنے والا نیلے پیلے سے زمانے کے سیہ لوگوں کو تیرا سورج تو سنہرا نہیں کرنے والا رات ایسی کہ اندھیروں کو چھپا لیتی ہے دن کا موسم تو اُجالا نہیں کرنے والا کتنے ہی رنگ بدلتی ہے زمیں کی حرکت آسماں کوئی دھماکا نہیں کرنے والا اپنی مرضی سے عطا کر مجھے جو تُو چاہے تیرا درویش تمنا نہیں کرنے…

Read More

ازہر ندیم ۔۔۔ گیان

گیان ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم سانجھ سویر کے یہ چھل بل پہچانتے ہیں ہم جانتے ہیں یہ موہ مایا، یہ چھب، یہ پھبن کچھ ایسے گہرے بھید نہیں کہ روگ بنیں یہ جیون کا یہ روپ نیارا موسم ہے بس کچھ پل میں ڈھل جائے گا یہ برہا ، جوگ، وجوگ سبھی اک یاد بنیں گے آخر میں یہ دھونی ،سادھنا اور پوجا اک جنگل میں رہ جائیں گے اور انت سمے یہ سارے یُگ خاموشی سے بھر جائیں گے ہم جانتے ہیں ہر ایک جنم یہ لِیلا لیکھ میں لکھی ہے…

Read More

رمزی آثم

ہوئے ہیں خواب کیا بے خواب میرے کہ شل ہونے لگے اعصاب میرے بکھر کر رہ گیا شیرازہ میرا دھرے سب رہ گئے اسباب میرے تماشہ دیکھنے والے کہاں ہیں کہاں ہیں سب کے سب احباب میرے مسافر ہوں میں بحرِ زندگی کا یہ لہریں میری ہیں گرداب میرے میں اپنی رو میں بہتا جا رہا ہوں مرے اندر ہیں سب سیلاب میرے ۔۔۔۔۔ مجھ میں خوشبو بسی اُسی کی ہے جیسے یہ زندگی اسی کی ہے وہ کہیں آس پاس ہے موجود ہو بہ ہو یہ ہنسی اسی کی…

Read More

محسن اسرار ۔۔۔ دنیا کا محاصرہ کیا ہے

دنیا کا محاصرہ کیا ہے تب اپنا محاسبہ کیا ہے افسوس یہ ہے کہ اس نے میرا دنیا سے موازنہ کیا ہے رد کی ہے کہاں دلیل اس کی بس دور مغالطہ کیا ہے خود ہار گیا ہے وقت ہم سے کب ہم نے مقابلہ کیا ہے معلوم نہیں ہمیں کہ اس نے کیا ہم سے معاملہ کیا ہے کب عشق کیا ہے اس نے مجھ سے جلدی میں معاہدہ کیا ہے بے کار الجھ رہی ہو مجھ سے میں نے کوئی تبصرہ کیا ہے پائیں گے تجھے نہ کھونے…

Read More

طارق بٹ ۔۔۔ دیا بھی نام کا اُن کے جلا دیا گیا ہے

دیا بھی نام کا اُن کے جلا دیا گیا ہے وہ جن کو بجھنے سے پہلے بجھا دیا گیا ہے کہ سرخ رو نہ ہوئی زندگی کبھی جن سے اُنھی کے پیچھے زمانہ لگا دیا گیا ہے قیامِ صبح تلک ہی تری ضرورت تھی یہ کہہ کے جانے کا رستہ دکھا دیا گیا ہے وہاں اندھیروں سے الجھا رہا دھواں تا دیر جہاں کہیں بھی دیوں کو بجھا دیا گیا ہے ہوا کی تیغ پہ رقصاں دیے کی لو کی قسم نشانِ زندگی جس کو بنا دیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔ق۔۔۔۔۔…

Read More

سعید راجا

جمالِ یار کا ہر زاویہ درست لگے کہ جیسے طاق میں جلتا دیا درست لگے یہ سرخ ہوتی ہوئی آنکھ چپ نہیں رہتی کوئی بھی رت ہو اِسے بولنا درست لگے ہُوا شہید میں جاتے ہوئے خود اپنی طرف مرے بدن پہ لہو کی ردا درست لگے کوئی تو ہو جو مجھے ڈھونڈتا ہوا آئے کوئی تو ہو کہ جسے ڈھونڈنا درست لگے فریب‘ قوسِ قزح کو بھی دل کہے‘ لیکن تری ہتھیلی پہ رنگِ حنا درست لگے عجیب شخص ہوں خود کو غلط سمجھتا ہوں مجھے ہمیشہ کوئی دوسرا…

Read More

حکیم خان حکیم

دیکھا نہیں تھا اُس نے نظر بھر کے آس پاس موجود ہم بھی تھے کہیں منظر کے آس پاس لگتا ہے پھر کسی نے یہاں کی ہے خودکشی بیٹھے ہوئے ہیں لوگ سمندر کے آس پاس تنہا کسی کی یاد نے ہونے نہیں دیا کھلتے ہیں روز پھول مرے گھر کے آس پاس مرنے کے بعد لی نہ کسی نے مری خبر اگنے لگے ہیں خار مرے گھر کے آس پاس یہ خودکشی حکیم نہیں واردات ہے بکھرا ہوا ہے خون بھی بستر کے آس پاس ۔۔۔۔۔۔ ہم نے قضا…

Read More

آفتاب خان ۔۔۔ مرے احساس کے سینے میں اک خنجر اُتارا تھا

مرے احساس کے سینے میں اک خنجر اُتارا تھا جسے میں جان کہتا تھا ، اُسی نے جاں سے مارا تھا میں جب اُس شہرِ ویراں سے چلا تھا رختِ گُل تھامے تھی اُن آنکھوں میں حیرانی ، پلک پر اک ستارا تھا مجھے جب ڈوبتے دیکھا ، خوشی تھی اُس کے چہرے پر وہاں سے پاس تھا ساحل ، جہاں میرا شِکارا تھا مجھے اُس کے تبسم نے غلط فہمی عطا کی تھی مجھے اُس کی نگاہوں نے محبت پر اُبھارا تھا ذرا سی بھی توجہ کب ، مجھے…

Read More