انصر حسن ۔۔۔ تیری باتوں سے بھی خوشبو آتی ہے

تیری باتوں سے بھی خوشبو آتی ہے اپنا پس منظر بھی یار دِہاتی ہے مجھ سے گہرا رشتا ہے بربادی کا میرے گھر یہ بِن پوچھے آ جاتی ہے کوئی دوڑ رہا ہے پیچھے دنیا کے اپنے پیچھے دنیا دوڑتی آتی ہے کتنی شرمیلی ہے لڑکی گاؤں کی اندھوں سے بھی اپنا آپ چھپاتی ہے میرے ذہن میں چرخے گھومنے لگتے ہیں اتنی تیزی سے وہ بات گھماتی ہے بن جاتا ہے وہ قانون محبت کا جو کچھ میری شہزادی فرماتی ہے اس جھگڑے سے ساتھی پیچھے ہٹ جائیں اپنی…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ اچھے ہمدرد ہو اپنوں کا بُرا چاہتے ہو

اچھے ہمدرد ہو اپنوں کا بُرا چاہتے ہو شہر یارو ! کہو ہم لوگوں سے کیا چاہتے ہو کیسے دِلبر ہو کہ ہر موسمِ دلداری میں ہم فقیروں سے ہی پیمانِ وفا چاہتے ہو صحنِ کعبہ میں بھی بیٹھے ہو تو منہ پھیرے ہُوئے اِس تعرض پہ بھی تائیدِ خُدا چاہتے ہو بادِ مشرق ہی بچی ہے نہ کوئی بادِ شمال سانس لینے کے لیے کتنی ہَوا چاہتے ہو میری مٹھی میں مِری مٹی بھی باقی نہ رہی اور کیا مجھ سے مِرے قبلہ نما چاہتے ہو آگ لگ جائے…

Read More

Masaoka Shiki translated by Khawar Ijaz

The Soft breeze And in the green of a thousand hills A single temple ہر سُو نرم ہَوا لا تعداد پہاڑوں میں اِک مندر تنہا A travelling show The banner is wet In the spring rain تم بھی دیکھو تو بارش میں بھیگا بینر چلتا پھرتا شو The peacock Spreading out his tail In the spring breeze پر پھیلائے مور سر سبزی کے موسم کو کر دے ہور دا ہور Going out of the house Ten paces And the vast autumn sea چند ہی قدموں پر گھر کے باہر پھیلا…

Read More

شہزاد احمد شیخ ۔۔۔ ہمیں ایسے سُدھرنا پڑ گیا ہے

ہمیں ایسے سُدھرنا پڑ گیا ہے بلندی سے اُترنا پڑ گیا ہے ہمیں بے موت مرنا پڑ گیا ہے کِسی سے دِل لگانا پڑ گیا ہے اداکاری بہت مہنگی پڑی ہے حقیقت میں بھی مرنا پڑ گیا ہے کِسی کی کھوج میں نکلا ہوں ایسے خلاؤں سے گزرنا پڑ گیا ہے خریداروں کی کثرت ہو رہی تھی خوشی کا مال بھرنا پڑ گیا ہے برستا ابر تو کچھ دیکھ پاتے ابھی تو صبر کرنا پڑ گیا ہے کوئی تو حُسن آیا تھا مقابل جو شیشے کو بکھرنا پڑ گیا ہے…

Read More

سہیل یار ۔۔۔ نقش و تشہیر سے گر مجھ کو عیاں ہونا ہے

نقش و تشہیر سے گر مجھ کو عیاں ہونا ہے اس سے بہتر مجھے بے نام و نشاں ہونا ہے چھوڑ دے مجھ کو مرے حال پہ اے دوست یونہی میری قسمت میں تو بس اشک فشاں ہونا ہے اُس ستم گر کو مرا نام بھی اب یاد نہیں وہ تو کہتا تھا اسے وِردِ زباں ہونا ہے کل ملاقات کا وعدہ تو کیا ہے اُس نے انتظار اُس کا مگر مجھ سے کہاں ہونا ہے آئنہ خانۂ عالَم ہے حوادث کا سجل ہو چکا ہے وہ سبھی کچھ جو…

Read More

شہاب اللہ شہاب ۔۔۔ آگ میں جلنے جو ہم نکلے شہاب

آگ میں جلنے جو ہم نکلے شہاب بجھ گئے شعلے سبھی اس کے شہاب زندگی تو تلخ تر اک چیز ہے دلربا ہیں اس کے بس قصے شہاب دیکھ کر بیٹھا تجھے غیروں کے ساتھ لوگ دیتے ہیں مجھے طعنے شہاب ذات اپنی میں نے خود تعمیر کی عشق کے ہی اینٹ گارے سے شہاب وہ رکے جس موڑ پر کہتے ہیں لوگ سانس لیتے ہیں وہاں لمحے شہاب سادگی نے درس سب مجھ کو دیے جا بجا کھاتا رہا دھوکے شہاب تم ملے تو خود سے بھی ہم مل…

Read More

شہاب صفدر ۔۔۔ نہیں جو حصۂ بازار کون دیکھتا ہے

نہیں جو حصۂ بازار کون دیکھتا ہے نمائشِ پسِ دیوار‘ کون دیکھتا ہے ہر آنکھ دیکھ رہی ہے طلوع کا منظر بجھے دیے! ترا ایثار کون دیکھتا ہے تلاش ِ نان و نمک میں ہے خلق سر گرداں کتابِ حکمت و اَسرار کون دیکھتا ہے سبھی کو فکر ہے ڈھلوان پر سنبھلنے کی سہارا کس کو ہے درکار‘ کون دیکھتا ہے ستارے کھیلتے ہیں کھیل رات بھر کیسا بجز، قبیلۂ بیدار،کون دیکھتا ہے ہے اُس طرف کی چمک جاذب ِ نظر از حد پلٹ کے دھند کے اِس پار کون…

Read More