سہیل یار ۔۔۔ نقش و تشہیر سے گر مجھ کو عیاں ہونا ہے

نقش و تشہیر سے گر مجھ کو عیاں ہونا ہے
اس سے بہتر مجھے بے نام و نشاں ہونا ہے

چھوڑ دے مجھ کو مرے حال پہ اے دوست یونہی
میری قسمت میں تو بس اشک فشاں ہونا ہے

اُس ستم گر کو مرا نام بھی اب یاد نہیں
وہ تو کہتا تھا اسے وِردِ زباں ہونا ہے

کل ملاقات کا وعدہ تو کیا ہے اُس نے
انتظار اُس کا مگر مجھ سے کہاں ہونا ہے

آئنہ خانۂ عالَم ہے حوادث کا سجل
ہو چکا ہے وہ سبھی کچھ جو یہاں ہونا ہے

کس قدر شاطر و عیار ہے یہ چرخ بھی یارؔ
جانتا خوب ہے جس جس کو جہاں ہوناہے

Related posts

Leave a Comment