Month: 2021 فروری
حسن عسکری کاظمی ۔۔۔ ہوئے مقروض ہم کیا حال اپنا ہونے والا ہے
اختر لکھنوی
جو دبی ہے چنگاری، اب اسے نہ چھیڑیں لوگ، آگ سے نہ کھیلیں لوگ ضبط کی بھی اک حد ہے، ویسے ہم ابھی تک تو آہِ ناکشیدہ ہیں
Read Moreاشرف نقوی… وحشتِ دل خیال کر میرا
وحشتِ دل خیال کر میرا ربط مجھ سے بحال کر میرا ھجر اور عشق سے تہی کر کے پھر سے جینا محال کر میرا مجھ کو تنہائی کے حوالے کر اور پورا وصال کر میرا وقت پڑنے پہ کام آئے گا خواب رکھو سنبھال کر میرا مجھ کو مر کر بھی زندہ رہنا ہے زندگی مت ملال کر میرا مجھ کو بے دل یوں کر گیا اک شخص لے گیا دل نکال کر میرا مجھ کو اشرف بنا گیا، اشرف بخت سِکہ اُچھال کر میرا
Read Moreابوطالب انیم ۔۔۔ آبجو سے اٹھی بھاپ میں آنکھ کا پھول جلتا رہا
آبجو سے اٹھی بھاپ میں آنکھ کا پھول جلتا رہا اک رہٹ سے مرے خواب بہتے رہے اور میں چلتا رہا میں نے دیکھے اندھیرے میں ڈوبے ہوئے پھول کھلتے ہوئے خواب کا ذائقہ میرے اندر ہی اندر پگھلتا رہا پتہ پتہ گرا خاک پر رات تنہائ سے اٹ گئی کروٹوں پر نئی کروٹیں کھیت میں ہل بدلتا رہا لوگ بیٹھے رہے آگ کے گرد اور خوب قصہ بھی تھا ایک آنسو گرا فرش پر، دیر تک گیند اچھلتا رہا ہونٹ چپکے رہے اور لفظوں پہ بالائی جمتی رہی اک…
Read Moreتمھیں یہ کیسی شکایتیں ہیں … یوسف خالد
تمھیں یہ کیسی شکایتیں ہیں؟ ……………. تمھی بتاؤ کہ تم سے میں نے سلگتے لمحوں،بکھرتے خوابوں شکستہ جذبوں کی بات کی ہے! تمھی بتاؤ کہ میں نے اپنے سفر کی ساری صعوبتوں میں تمہاری زلفوں تمہاری آنکھوں تمہارے عارض سے بھول کر بھی خراج مانگا ہے رتجگوں کا ۔۔۔ مرے لیے تو یہی بہت ہے کہ میں،سفر میں نہیں ہوں تنہا مرے شریکِ سفر ہو تم بھی مجھے یقیں ہے کہ عمر بھر میں بدن کی ساری تھکن اٹھائے سفر کی ساری صعوبتوں میں تمہارے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر…
Read Moreاظہر عنایتی ۔۔۔ دشمنوں میں نہ مخلصین میں ہے
صمد انصاری
آ گئیں شام ابد تک زیست کی پرچھائیاں رات کے بے رنگ سائے ہاتھ ملتے رہ گئے
Read More