وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…
Read MoreCategory: ش
مرزا اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ غزل
بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…
Read Moreشیخ تراب علی قلندر کاکوروی
شہر میں اپنے یہ لیلی نے منادی کر دیکوئی پتھر سے نہ مارے مرے دیوانے کو
Read Moreزبیر رضوی
شیشۂ دل میں نہ اُترا کوئی عکسِ تحریر شہرِ خوباں سے صبا لائی پیامات بہت
Read Moreجمال احسانی
شجر بھی کاٹنے ہیں آنگنوں سے پرندوں کا بھی دل رکھنا پڑے گا
Read Moreمحسن اسرار
شور بھی ہے سناٹا بھی دل جیسی ہے دنیا بھی
Read Moreشیخ تراب علی قلندر
شہر میں اپنے یہ لیلٰی نے منادی کر دی کوئی پتھر سے نہ مارے مرے دیوانے کو
Read Moreقابل اجمیری
شوق ہو راہنما تو کوئی مشکل نہ رہے شوق مشکل سے مگر راہنما ہوتا ہے
Read Moreنعمان فاروق
شب سمجھتی ہے مری بات کی ساری پرتیں دن پہ کھل ہی نہیں پاتے ہیں اشارے میرے
Read Moreامام بخش ناسخ
ششدر سا رہ گیا ہوں درِ یار دیکھ کردیوار بن گیا ہوں مَیں دیوار دیکھ کر
Read More