میر تقی میر ۔۔۔ اپنے ہوتے تو با عتاب رہا

اپنے ہوتے تو با عتاب رہا بے دماغی سے با خطاب رہا ہو کے بے پردہ ملتفت بھی ہوا ناکسی سے ہمیں حجاب رہا نہ اٹھا لطف کچھ جوانی کا کم بہت موسمِ شباب رہا کارواں ہائے صبح ہوتے گیا میں ستم دیدہ محوِ خواب رہا ہجر میں جی ڈھہا گرے ہی رہے ضعف سے حالِ دل خراب رہا گھر سے آئے گلی میں سو باری یار بن دیر اضطراب رہا ہم سے سلجھے نہ اس کے الجھے بال جان کو اپنی پیچ و تاب رہا پردے میں کام یاں…

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ ہے خیال تنک ہم بھی رُوسیاہوں کا

رہے خیال تنک ہم بھی رُوسیاہوں کا لگے ہو خون بہت کرنے بے گناہوں کا نہیں ستارے یہ سوراخ پڑگئے ہیں تمام فلک حریف ہوا تھا ہماری آہوں کا گلی میں اُس کی پھٹے کپڑوں پر مرے مت جا لباسِ فقر ہے واں فخر بادشاہوں کا تمام زلف کے کوچے ہیں مارِ پیچ اُس کی تجھی کو آوے دِلا! چلنا ایسی راہوں کا کہاں سے تہ کریں پیدا یہ ناظمانِ حال کہ کوچ بافی ہی ہے کام ان جلاہوں کا حساب کا ہے کا روزِ شمار میں مجھ سے شمار…

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ نہیں ستارے یہ سوراخ پڑگئے ہیں تمام

رہے خیال تنک ہم بھی رُوسیاہوں کا لگے ہو خون بہت کرنے بے گناہوں کا نہیں ستارے یہ سوراخ پڑگئے ہیں تمام فلک حریف ہوا تھا ہماری آہوں کا گلی میں اُس کی پھٹے کپڑوں پر مرے مت جا لباسِ فقر ہے واں فخر بادشاہوں کا تمام زلف کے کوچے ہیں مارِ پیچ اُس کی تجھی کو آوے دِلا! چلنا ایسی راہوں کا کہاں سے تہ کریں پیدا یہ ناظمانِ حال کہ کوچ بافی ہی ہے کام ان جلاہوں کا حساب کا ہے کا روزِ شمار میں مجھ سے شمار…

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمالِ راہ کا

مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمالِ راہ کاخاک افتادہ ہوں میں بھی اک فقیر اللہ کاسیکڑوں طرحیں نکالیں یار کے آنے کی لیکعذر ہی جاہے چلا اس کے دلِ بد خواہ کاگر کوئی پیرِ مغاں مجھ کوکرے تو دیکھےپھرمے کدہ سارے کا سارا صرف ہے اللہ کاکاش تیرے غم رسیدوں کو بلاویں حشر میںظلم ہے اک خلق پر آشوب اُن کی آہ کا

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ کیا کہوں کیسا ستم غفلت میں مجھ سے ہوگیا

کیا کہوں کیسا ستم غفلت میں مجھ سے ہوگیا قافلہ جاتا رہا میں صبح ہوتے سو گیا بےکسی مدت تلک برسا کی اپنی گور پر جو ہماری خاک پر سے ہو کے گزرا رو گیا کچھ خطرناکی طریقِ عشق میں پنہاں نہیں کھپ گیا وہ راہ رو اس راہ ہو کر جو گیا مدعا جو ہے سو وہ پایا نہیں جاتا کہیں ایک عالم جستجو میں جی کو اپنے کھو گیا میر ہر یک موج میں ہے زلف ہی کا سا دماغ جب سے وہ دریا پہ آکر بال اپنے…

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ اے تو کہ یاں سے عاقبتِ‌ کار جائے گا

اے تو کہ یاں سے عاقبتِ‌ کار جائے گا غافل نہ رہ کہ قافلہ اک بار جائے گا موقوف حشر پر ہے سو آتی بھی وہ نہیں کب درمیاں سے وعدۂ دیدار جائے گا چُھوٹا جو میں قفس سے تو سب نے مجھے کہا بے چارہ کیوں کہ تاسرِ‌دیوار جائے گا دے گی نہ چین لذتِ زخم اُس شکار کو جو کھا کے تیرے ہاتھ کی تلوار جائے گا تدبیر میرے عشق کی کیا فائدہ طبیب اب جان ہی کے ساتھ یہ آزار جائے گا آئے بِن اُس کےحال ہوا…

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ مفت آبروئے زاہدِ علامہ لے گیا

مفت آبروئے زاہدِ علامہ لے گیا اک مغ بچہ اُتار کے عمّامہ لے گیا داغِ فراق و حسرتِ وصل آرزوئے عشق میں ساتھ زیرِ خاک بھی ہنگامہ لے گیا پہنچا نہ پہنچا آہ گیا سو گیا غریب وہ مرغِ نامہ بر جو مرا نامہ لے گیا اُس راہزن کے ڈھنگوں سے دیوے خدا پناہ اک مرتبہ جو میرؔ جی کا جامہ لے گیا

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ گل کو محبوب ہم قیاس کیا

گل کو محبوب ہم قیاس کیا فرق نکلا بہت جو باس کیا دل نے ہم کو مثالِ آئینہ ایک عالم کا روشناس کیا کچھ نہیں سوجھتا ہمیں اُس بن شوق نے ہم کو بے حواس کیا عشق میں ہم ہوئے نہ دیوانے قیس کی آبرو کا پاس کیا صبح تک شمع سر کو دھنتی رہی کیا پتنگے نے التماس کیا ایسے وحشی کہاں ہیں اے خوباں! میرکو تم عبث اداس کیا

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ کیا طرح ہے آشنا گاہے گہے نا آشنا

  کیا طرح ہے آشنا گاہے گہے نا آشنایا تو بیگانے ہی رہیے ہو جیے یا آشناپائمالِ صد جفا ناحق نہ ہو اے عندلیبسبزۂ بیگانہ بھی تھا اس چمن کا آشناکون سے یہ بحرِ خوبی کی پریشاں زلف ہےآتی ہے آنکھوں میں میرے موجِ دریا آشنا(ق)بلبلیں پائیز میں کہتی تھیں ہوتا کاش کےیک مژہ رنگِ فراری اس چمن کا آشناجس کی میں‌ چاہی وساطت اُس نے یہ مجھ سے کہاہم تو کہتےگر میاں! ہم سے وہ ہوتا آشناداغ ہے تاباں علیہ الرحمہ کا چھاتی پہ میرہونجات اس کو بچارا ہم…

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ دل میں بھرا زبسکہ خیالِ شراب تھا

دل میں بھرا زبسکہ خیالِ شراب تھامانند آئنے کے مرے گھر میں‌ آب تھاموجیں کرے ہے بحرِ جہاں میں‌ ابھی تو تُوجانےگا بعدِ مرگ کہ عالم حباب تھااُگتے تھے دستِ بلبل و دامانِ گل بہمصحنِ چمن نمونۂ یوم الحساب تھاٹک دیکھ آنکھیں کھول کے اُس دم کی حسرتیںجس دم یہ سوجھے گی کہ یہ عالم بھی خواب تھادل جو نہ تھا تو رات زخود رفتگی میں میرؔگہ انتظار و گاہ مجھے اضطراب تھا

Read More