مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمالِ راہ کا
خاک افتادہ ہوں میں بھی اک فقیر اللہ کا
سیکڑوں طرحیں نکالیں یار کے آنے کی لیک
عذر ہی جاہے چلا اس کے دلِ بد خواہ کا
گر کوئی پیرِ مغاں مجھ کوکرے تو دیکھےپھر
مے کدہ سارے کا سارا صرف ہے اللہ کا
کاش تیرے غم رسیدوں کو بلاویں حشر میں
ظلم ہے اک خلق پر آشوب اُن کی آہ کا
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...