مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمالِ راہ کاخاک افتادہ ہوں میں بھی اک فقیر اللہ کاسیکڑوں طرحیں نکالیں یار کے آنے کی لیکعذر ہی جاہے چلا اس کے دلِ بد خواہ کاگر کوئی پیرِ مغاں مجھ کوکرے تو دیکھےپھرمے کدہ سارے کا سارا صرف ہے اللہ کاکاش تیرے غم رسیدوں کو بلاویں حشر میںظلم ہے اک خلق پر آشوب اُن کی آہ کا
Read MoreTag: میر تقی
میر تقی میر ۔۔۔ کیا کہوں کیسا ستم غفلت میں مجھ سے ہوگیا
کیا کہوں کیسا ستم غفلت میں مجھ سے ہوگیا قافلہ جاتا رہا میں صبح ہوتے سو گیا بےکسی مدت تلک برسا کی اپنی گور پر جو ہماری خاک پر سے ہو کے گزرا رو گیا کچھ خطرناکی طریقِ عشق میں پنہاں نہیں کھپ گیا وہ راہ رو اس راہ ہو کر جو گیا مدعا جو ہے سو وہ پایا نہیں جاتا کہیں ایک عالم جستجو میں جی کو اپنے کھو گیا میر ہر یک موج میں ہے زلف ہی کا سا دماغ جب سے وہ دریا پہ آکر بال اپنے…
Read Moreمیر تقی میر
عاشق ہو تو اپنے تئیں دیوانہ سب میں جاتے رہو چکر مارو جیسے بگولا خاک اُڑاتے آتے رہو
Read More