ابوطالب انیم ۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا سرہانے نیا کوئی قہقہہ اگا ہے

تو کیا سرہانے نیا کوئی قہقہہ اگا ہے
جو دکھ اچانک ہی پائنتی سے لگا کھڑا ہے

 زمین پایوں سے کھاٹ کے چڑھ رہی ہے ایسے
کہ جیسے سارا فلک مجھی پر جھکا ہوا ہے

 عصا کو دیمک نگل رہی ہے میں جان بیٹھا
کمر سے پہلے ہی حوصلہ ٹوٹنے لگا ہے

 ہر ایک آواز ذہن میں کھولتی ہے کھڑکی
جو گیت وادی میں بہہ رہا ہے وہ دکھ رہا ہے

 یہ کیسی کھائی ہے جس میں گر کر میں اُڑ رہا ہوں
زمیں سے پہلے ہواؤں کو میں نے چھو لیا ہے

 یہ ہوش! لیکن حواس قائم نہیں ہوئے تھے
مگر یہ پھر بھی خیال آنے سے آگیا ہے

انیم! یہ کائنات کی آخری گھڑی ہے
میں موت ہوں اور مجھے زمانے نے چکھ لیا ہے

Related posts

2 Thoughts to “ابوطالب انیم ۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا سرہانے نیا کوئی قہقہہ اگا ہے”

  1. Zulfiqar Ali Bhutto

    Can you please tell me who has oublished the books of Abu Talib Aneem anw where can I get those books from? My name is Zulfiqar and I am from Islamabad and my number is 0331-2393595. Thanks.

    1. نويد صادق

      السلام علیکم
      ابوطالب کی ایک اور کتاب کی اشاعت کی خبر سنی تو تھی، لیکن مجھے معلوم نہیں کہ وہ شائع ہوئی کہ نہیں۔ ان کی اس سے پہلے شائع ہونے والی کتب کا بھی مجھے پبلشر کا نہیں معلوم۔

Leave a Comment