ابوطالب انیم ۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا سرہانے نیا کوئی قہقہہ اگا ہے

تو کیا سرہانے نیا کوئی قہقہہ اگا ہے جو دکھ اچانک ہی پائنتی سے لگا کھڑا ہے  زمین پایوں سے کھاٹ کے چڑھ رہی ہے ایسے کہ جیسے سارا فلک مجھی پر جھکا ہوا ہے  عصا کو دیمک نگل رہی ہے میں جان بیٹھا کمر سے پہلے ہی حوصلہ ٹوٹنے لگا ہے  ہر ایک آواز ذہن میں کھولتی ہے کھڑکی جو گیت وادی میں بہہ رہا ہے وہ دکھ رہا ہے  یہ کیسی کھائی ہے جس میں گر کر میں اُڑ رہا ہوں زمیں سے پہلے ہواؤں کو میں نے…

Read More