ابوطالب انیم ۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا سرہانے نیا کوئی قہقہہ اگا ہے

تو کیا سرہانے نیا کوئی قہقہہ اگا ہے جو دکھ اچانک ہی پائنتی سے لگا کھڑا ہے  زمین پایوں سے کھاٹ کے چڑھ رہی ہے ایسے کہ جیسے سارا فلک مجھی پر جھکا ہوا ہے  عصا کو دیمک نگل رہی ہے میں جان بیٹھا کمر سے پہلے ہی حوصلہ ٹوٹنے لگا ہے  ہر ایک آواز ذہن میں کھولتی ہے کھڑکی جو گیت وادی میں بہہ رہا ہے وہ دکھ رہا ہے  یہ کیسی کھائی ہے جس میں گر کر میں اُڑ رہا ہوں زمیں سے پہلے ہواؤں کو میں نے…

Read More

ابو طالب انیم ۔۔۔۔۔۔۔ رخِ سیاہ سنوارا نہیں گیا مجھ سے

رخِ سیاہ سنوارا نہیں گیا مجھ سے چمکتے دن بھی ستارا نہیں گیا مجھ سے دعا کو ہاتھ بھی تھے اور فلک قریب بھی تھا مَیں رو دیا کہ پکارا نہیں گیا مجھ سے مَیں زندگی سے فقط ایک دن ہی چاہتا تھا وہ ایک دن بھی گذارا نہیں گیا مجھ سے یہ بات طے تھی مجھے صرف اس سے ہارنا تھا وہ کھیل اس لیے ہارا نہیں گیا مجھ سے کنویں میں چھوڑ تو آیا تھا یوسفِ دل کو پر اس کے بعد ابھارا نہیں گیا مجھ سے مَیں…

Read More