تمام پیڑ،پرندے درود پڑھنے لگے کہ اُن کے آتے ہی سارے درود پڑھنے لگے یہ خوشبوئیں بھی بدن کا طواف کرنے لگیں فقیر مستی میں ایسے درود پڑھنے لگے خوشا کہ آلِ محمد نے تھام لی انگلی خوشا کہ ہم سے نکمّے درود پڑھنے لگے ہوا نے میٹھے سروں میں کہیں تلاوت کی شجر بھی وجد میں آئے درود پڑھنے لگے ہمارے حصے میں اُس در کی چاکری آئی ہمارے گھر کے بھی بچے درود پڑھنے لگے کسی شجر کے جو سائے میں آپ بیٹھ گئے چہک چہک کے پرندے…
Read MoreMonth: 2021 مئی
یاسر رضا آصف ۔۔۔ اُس نے ایسے کہا ” شکریہ محترم "
اُس نے ایسے کہا ” شکریہ محترم ” میں بھی خود کو سمجھنے لگا محترم مجھ سے ملتے ہوئے عام سا وہ لگا ذکر تیرا کیا اور ہُوا محترم شاہ کا ہاتھ ہم کو یہ سمجھا گیا بجھ کے ہوتا ہے کیسے دِیا محترم راہ پوچھی ہے ہم کو بتا دیجیے ہم نے مانگا ہے کب مشورہ محترم پتھروں کے نگر سے نکالیں مجھے لوٹ آئے گی میری صدا محترم پاؤں میرے زمیں پر یہ ٹکتے نہ تھے نام کے ساتھ لکھا گیا محترم خود شناسی کی منزل ہمیں جب…
Read Moreیاسر رضا آصف
باردو کے ذرّے جو فضاؤں میں رہیں گے پھر کیسے پرندے یہ ہواؤں میں رہیں گے
Read Moreیاسر رضا آصف ۔۔۔ گرد میں ڈوبا ماضی
گرد میں ڈوبا ماضی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بے کل من کی اُنگلی پکڑے اُجڑے گھر میں جب پہنچا تو میں نے دیکھا ساری اینٹیں بکھر گئی تھیں رنگ و روغن ماند پڑے تھے بنیادیں تک اُکھڑ چکی تھیں گہری سوچ کی لاٹھی تھامے میں ماضی میں اتر رہا تھا لمحہ لمحہ بکھر رہا تھا میرے سامنے کتنے لمحے آنکھ مچولی کھیل رہے تھے اک دوجے کے آگے پیچھے بھاگ رہے تھے ہر دیوار پہ اُس کے لمس کی تحریریں تک بول رہی تھیں کانوں میں رس گھول رہی تھیں میری گال پہ ابّا…
Read Moreعنبرین صلاح الدین
عنبرین صلاح الدین
اُس کا موڈ بھی ایک پہاڑی رستہ ہے اگلے موڑ پہ جانے کیسا منظر ہو
Read Moreنعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ عنبرین صلاح الدین
حضورؐ آپ کے رحمت بھرے نگر میں رہوں گماں کے دشت سے نکلوں، یقیں کے گھر میں رہوں بس ایک بار جو اذنِ کلام مل جائے پھر ایک عمر اُسی نعت کے اثر میں رہوں مجھے ملے جو کسی کیفیت کا سایہِ سبز تو حرف حرف شجر ہائے با ثمر میں رہوں جو ننگے پاؤں کریں کوچہِ نبیؐ کا طواف میں گردِ رہ کی طرح اُن کی رہ گزر میں رہوں نہیں رہوں میں اگر اُس نگر کی رہ نہ ملے رہوں تو رہ میں رہوں، ہر گھڑی سفر میں…
Read Moreعنبرین صلاح الدین … بام سے ڈھل چُکا ہے آدھا دن
بام سے ڈھل چُکا ہے آدھا دن کس سے ملنے چلا ہے آدھا دن تم جو چاہو تو رُک بھی سکتا ہے ورنہ کس سے رُکا ہے آدھا دن جھانکتی شام کے کنارے پر مجھ سے پھر لڑ پڑا ہے آدھا دن اُس نے دیکھا جہاں پلٹ کے مجھے بس وہیں رُک گیا ہے آدھا دن پڑ رہی ہو گی برف وادی میں آنکھ میں جم گیا ہے آدھا دن عنبرین ایک ہے، بکھیڑے سَو اور گزر بھی گیا ہے آدھا دن
Read Moreعنبرین صلاح الدین ۔۔۔ مِحرم
مِحرم ۔۔۔۔۔ عورتوں سےبهرا صحن ہے بین کرتی ہوئی عورتیں دھوپ کی زرد چادر ہے اور چھت کو جاتی ہوئی سیڑھیوں کے اُکھڑتے کنارے پہ اٹکا ہوا دن پھسلتی ہوئی دھوپ دیوار پر، سبز بیلوں میں اُلجھی ہوئی بیل جیسے کوئی اور دیوار کے ساتھ کرسی پہ بیٹھی ہوئی سب کے پُرسوں کی محور ۔۔۔ اُدھر صحن کے بیچ میں کچھ قدم پر پڑا، اُس کی آدھی صدی کی رفاقت کا پورا بدن دھوپ کی بیل بیلوں کے ہاتھوں سے جیسے نکلتی چلی جا رہی ہے یہ بیلیں ، یہ…
Read More