عنبرین صلاح الدین … بام سے ڈھل چُکا ہے آدھا دن

بام سے ڈھل چُکا ہے آدھا دن کس سے ملنے چلا ہے آدھا دن تم جو چاہو تو رُک بھی سکتا ہے ورنہ کس سے رُکا ہے آدھا دن جھانکتی شام کے کنارے پر مجھ سے پھر لڑ پڑا ہے آدھا دن اُس نے دیکھا جہاں پلٹ کے مجھے بس وہیں رُک گیا ہے آدھا دن پڑ رہی ہو گی برف وادی میں آنکھ میں جم گیا ہے آدھا دن عنبرین ایک ہے، بکھیڑے سَو اور گزر بھی گیا ہے آدھا دن

Read More