میرتقی میر ۔۔۔ بے تاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا

بے تاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا جیتے رہے تھے کیوں ہم جو یہ عذاب دیکھا پودا ستم کا جس نے اس باغ میں لگایا اپنے کیے کا اُن نے ثمرہ شتاب دیکھا دل کا نہیں ٹھکانا بابت جگر کی گم ہے تیرے بلاکشوں کا ہم نے حساب دیکھا آباد جس میں تجھ کو دیکھا تھا ایک مدت اُس دل کی مملکت کو اب ہم خراب دیکھا لیتے ہی نام اُس کا سوتے سے چونک اُٹھے ہو ہے خیر میر صاحب! کچھ تم نے خواب دیکھا!

Read More

میر تقی میر

عاشق ہو تو اپنے تئیں دیوانہ سب میں جاتے رہو چکر مارو جیسے بگولا خاک اُڑاتے آتے رہو

Read More

میر تقی میر

وجہ ِ بے گانگی نہیں معلوم تم جہاں کے ہو، واں کے ہم بھی ہیں

Read More

میر تقی میر

اب کچھ مزے پہ آیا شاید وہ شوخ دیدہ آب اُس کے پوست میں ہے جوں میوہِ رسیدہ

Read More