استاد قمر جلالوی ۔۔۔ اگر صیاد یہ بجلی نشیمن پہ گری ہو گی

اگر صیاد یہ بجلی نشیمن پہ گری ہو گی
دھواں تنکوں سے اٹھے گا چمن میں روشنی ہو گی

ستم گر حشر میں وہ بھی قیامت کی گھڑی ہو گی
ترے دامن پہ ہوگا ہاتھ دنیا دیکھتی ہو گی

مجھے شکوے بھی آتے ہیں مجھے نالے بھی آتے ہیں
مگر یہ سوچ کر چپ ہوں کی رسوا عاشقی ہو گی

تو ہی انصاف کر جلوہ ترا دیکھا نہیں جاتا
نظر کا جب یہ عالم ہے تو دل پر کیا بنی ہو گی

اگر آ جائے پہلو میں قمر وہ ماہِ کامل بھی
دو عالم جگمگا اٹھیں گے دوہری چاندنی ہو گی

Related posts

Leave a Comment