گل کو محبوب ہم قیاس کیا فرق نکلا بہت جو باس کیا دل نے ہم کو مثالِ آئینہ ایک عالم کا روشناس کیا کچھ نہیں سوجھتا ہمیں اُس بن شوق نے ہم کو بے حواس کیا عشق میں ہم ہوئے نہ دیوانے قیس کی آبرو کا پاس کیا صبح تک شمع سر کو دھنتی رہی کیا پتنگے نے التماس کیا ایسے وحشی کہاں ہیں اے خوباں! میرکو تم عبث اداس کیا
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...