میر تقی میر ۔۔۔ گل کو محبوب ہم قیاس کیا

گل کو محبوب ہم قیاس کیا
فرق نکلا بہت جو باس کیا

دل نے ہم کو مثالِ آئینہ
ایک عالم کا روشناس کیا

کچھ نہیں سوجھتا ہمیں اُس بن
شوق نے ہم کو بے حواس کیا

عشق میں ہم ہوئے نہ دیوانے
قیس کی آبرو کا پاس کیا

صبح تک شمع سر کو دھنتی رہی
کیا پتنگے نے التماس کیا

ایسے وحشی کہاں ہیں اے خوباں!
میرکو تم عبث اداس کیا

Related posts

Leave a Comment