مفت آبروئے زاہدِ علامہ لے گیا اک مغ بچہ اُتار کے عمّامہ لے گیا داغِ فراق و حسرتِ وصل آرزوئے عشق میں ساتھ زیرِ خاک بھی ہنگامہ لے گیا پہنچا نہ پہنچا آہ گیا سو گیا غریب وہ مرغِ نامہ بر جو مرا نامہ لے گیا اُس راہزن کے ڈھنگوں سے دیوے خدا پناہ اک مرتبہ جو میرؔ جی کا جامہ لے گیا
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...