میر تقی میر ۔۔۔ مفت آبروئے زاہدِ علامہ لے گیا

مفت آبروئے زاہدِ علامہ لے گیا
اک مغ بچہ اُتار کے عمّامہ لے گیا

داغِ فراق و حسرتِ وصل آرزوئے عشق
میں ساتھ زیرِ خاک بھی ہنگامہ لے گیا

پہنچا نہ پہنچا آہ گیا سو گیا غریب
وہ مرغِ نامہ بر جو مرا نامہ لے گیا

اُس راہزن کے ڈھنگوں سے دیوے خدا پناہ
اک مرتبہ جو میرؔ جی کا جامہ لے گیا

Related posts

Leave a Comment