احمد جلیل ۔۔۔ ہیں لمحے لمحے کو ازبر نصاب یادوں کے

ہیں لمحے لمحے کو ازبر نصاب یادوں کے میں بھولتا ہی کہاں ہوں حساب یادوں کے جہاں سے گزرا تھا وہ قافلہ بہاروں کا وہاں پہ بکھرے ہیں اب بھی گلاب یادوں کے ہماری آنکھوں میں رہتا ہے ایک ہی موسم برستے رہتے ہیں ہر دم سحاب یادوں کے گئی رتوں کا مرے چاروں اور میلہ ہے اُلٹ دیئے ہیں یہ کس نے نقاب یادوں کے وہ جاتے جاتے مجھے یہ پیام دے کے گیا ہمیشہ رکھنا ان آنکھوں میں خواب یادوں کے ہمارا رابطہ رہتا ہے مستقل ان سے…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ صفدر صدیق رضی

اے دل نبی کے عشق میں تو کیا شریک ہے اس کا تو ربِ ارض و سما لاشریک ہے کرتا ہوں زخم خاکِ مدینہ سے مندمل تنہا نہیں میں اس میں زمانہ شریک ہے کچھ لکھ رہا ہوں خاکِ مدینہ کو گھول کر اس میں یہ خاکسار اکیلا شریک ہے آپ آئے کائنات کی آنکھیں ہیں فرشِ راہ اور اس میں فرشِ خانۂ کعبہ شریک ہے جس روشنی سے تیرگی کے سائے چھٹ گئے اس روشنی میں آپ کا سایہ شریک ہے لو جا رہا ہوں سوئے مدینہ میں سر…

Read More

ذکی طارق ۔۔۔ وہ حب جس کی ذکی تمثیل بحرِ بے کراں تک ہے

وہ حب جس کی ذکی تمثیل بحرِ بے کراں تک ہے مآل اس کا بھی صد افسوس بس اک داستاں تک ہے مکاں سے لا مکاں تک ہے زمیں سے آسماں تک ہے ہماری ذات کی وسعت خدا جانے کہاں تک ہے مری خانہ خرابی پر نہ جا قسمت ہے یہ میری مری تخئیل کی تعمیر بھائی لامکاں تک ہے تو پھر کیونکر نہ خوشبو دیں وجود و فن کی میراثیں علاقہ ہی مرا جبکہ چمن سے گلستاں تک ہے ملاقاتوں میں تیری والہانہ پن نہیں ملتا تو کیا تیری…

Read More

شکیل قمر ۔۔۔ جب دن نکل رہا ہے تو کیوں رات کا ہے خوف

جب دن نکل رہا ہے تو کیوں رات کا ہے خوف دن بھی نہ رات جیسا ہو اس بات کا ہے خوف تاریکیوں میں چلتے رہے دیکھ بھال کر جو دن میں رات گذری ہے اُس رات کا ہے خوف سب کو یہاں پہ خوف اندھیروں کا ہے مگر میں روشنی سے ہارا ہوں اِس مات کا ہے خوف مجھ کو پتہ ہے کیا ہیں اندھیرے ،اُجالے کیا کس سے نبھا ہو کیسے یہ حالات کا ہے خوف

Read More

محمد نوید مرزا ۔۔۔ کھلے ہیں آگہی کے مجھ پہ در آہستہ آستہ

کھلے ہیں آگہی کے مجھ پہ در آہستہ آستہ ہوئی سارے زمانے کی خبر آہستہ آہستہ ہمیشہ کروٹیں لیتی ہوئی محسوس ہوتی ہے زمیں محور سے ہٹتی ہے مگر آہستہ آہستہ کسی آہٹ سے کب کوئی مکاں مسمار ہوتا ہے چٹخ کر ٹوٹتے ہیں بام و در آہستہ آہستہ بلندی کی طرف اُن کو ہوائیں لے کے جاتی ہیں بناتے ہیں پرندے رہگزر آہستہ آہستہ ہوا تبدیلیوں کی چل پڑی موسم بدلنے سے ملیں گے اب نئے شام و سحر آہستہ آہستہ خود اپنی ذات کے بارے میں بھی کب…

Read More

محمد نوید مرزا ۔۔۔ رنگوں کا اک جہاں مرے اندر نہیں کھلا

رنگوں کا اک جہاں مرے اندر نہیں کھلا خوشبو کے باوجود گُلِ تر نہیں کھلا لہروں کے ساتھ ساتھ سفر کر رہا تھا میں تشنہ لبی میں ، مجھ پہ سمندر نہیں کھلا اک خواب تھا ، میں جس کو نہ تعبیر دے سکا ذہنوں پہ منکشف تھا ، زباں پر نہیں کھلا میں جس پہ دستکوں کے نشاں چھوڑ کر گیا حیراں ہوں کائنات کا وہ در نہیں کھلا میں اُس کی جستجو میں رہا ہوں تمام عمر یہ اور بات مجھ پہ ستم گر نہیں کھلا

Read More

آفتاب خان ۔۔۔ عشق گر با وفا نہیں ہوتا

عشق گر با وفا نہیں ہوتا حسن بھی دیرپا نہیں ہوتا دل سے جب دل جُدا نہیں ہوتا ہجر کا مرحلہ نہیں ہوتا بخت والوں کو ہجر ملتا ہے درد یہ خود چُنا نہیں ہوتا ہجر بھی آسمانی تحفہ ہے یہ سبھی کو عطا نہیں ہوتا ہجر میں جس قدر سکون ملے وصل میں وہ مزا نہیں ہوتا ایسا اُلجھا ہوں اس کی اُلجھن میں زُلف سے میں رہا نہیں ہوتا کیوں بھٹکتی ہیں دید کو آنکھیں تم سے جب رابطہ نہیں ہوتا جب اُسے ڈھونڈنے نکلتا ہوں پاس اُس…

Read More