رشید آفرین ۔۔۔ دل کے جو بھی غلام رہتے ہیں

دل کے جو بھی غلام رہتے ہیں موت سے ہم کلام رہتے ہیں سر بکف راستی کے سب پیکر ظرف کے زیرِ دام رہتے ہیں خون پینا ہی جن کی خصلت ہو عمر بھر تشنہ کام رہتے ہیں چاہِ غم میں کبھی جو اُترا ہوں ہوش بالائے بام رہتے ہیں جگ میں زندہ ہیں وہ سدا جن کے تذکرے صبح و شام رہتے ہیں رہرروانِ جنوں کی راہوں میں دیپ تو گام گام رہتے ہیں جو رہیں منسلک مشقت سے منتظر اُن کے کام رہتے ہیں دوسروں کے لیے ہیں…

Read More

بشیر احمد حبیب ۔۔۔ چاہتیں جذبِ دروں مانگتی ہیں

چاہتیں جذبِ دروں مانگتی ہیں سر پھری ہوں تو جنوں مانگتی ہیں دھڑکنیں اپنی روانی کے لیے تیرے لہجے کا سکوں مانگتی ہیں اس جنم میں تجھے پانے کے لیے قسمتیں کن فیکوں مانگتی ہیں میری باتیں بھی معانی کے لیے تیری آنکھوں کا فسوں مانگتی ہیں حرفِ اَسرار کو پانے کے لیے حیرتیں سوزِ دروں مانگتی ہیں

Read More

بشیر احمد حبیب ۔۔۔ مسافتوں میں عجب سلسلہ رہا

مسافتوں میں عجب سلسلہ رہا وہ روبرو تھا مگر فاصلہ رہا تری طلب مری منزل بنی رہی مرا عدو مرے اندر چھپا رہا جو ان کے سامنے میں کہہ نہیں سکا مرے سخن میں وہی گونجتا رہا جو زخم دل پہ لگا وہ بھرا نہیں جو دکھ ملا وہ سدا، لا دوا رہا میں گھوم گھام اسی در پہ آ گیا مرے لیے جو ہمیشہ کھلا رہا تری نگاہ یہ لب اور سخن حبیب! میں خواب خواب تجھے دیکھتا رہا

Read More

عمران اعوان ۔۔۔ اپنے رستے کو موڑ سکتا ہے

اپنے رستے کو موڑ سکتا ہے جس نے جانا ہے چھوڑ سکتا ہے باغ سے پھول توڑنے والا چاہے تَو دل بھی توڑ سکتا ہے زندگی بھاگتی ہی رہتی ہے آدمی کتنا دوڑ سکتا ہے آج وہ رو رہا ہے اشکوں سے جو تری آنکھ پھوڑ سکتا ہے کچھ خراشیں تو پھر بھی رہتی ہیں آئنہ کون جوڑ سکتا ہے

Read More

رخسانہ سمن ۔۔۔ دی گئی ہر صدا کا محور ہے

دی گئی ہر صدا کا محور ہے عشق کے مدعا کا محور ہے جس نے جینا سکھا دیا مجھ کو وہ مری ہر دعا کا محور ہے میں کہ مطلوب ہی نہیں اس کو وہ کہ میری بقا کا محور ہے وہی محور ہے میری سوچوں کا وہی صوت و نوا کا محور ہے کون سمجھائے جا کے یہ اس کو وہ مری التجا کا محور ہے

Read More

اقبال سروبہ ۔۔۔ طویل رات تھی دل کا دیا بجھا ہوا تھا

طویل رات تھی دل کا دیا بجھا ہوا تھا ہوا رکی ہوئی تھی وقت بھی رکا ہوا تھا میں خالی ہاتھ چلا تھا تو مجھ کو یاد آیا جو میرے پاس تھا سب کچھ ترا دیا ہوا تھا میں جانتا تھا مرے دوست تو نہیں میرا ترا مزاج کسی اور سے ملا ہوا تھا ہماری قبر پہ اک شاخ بھی ہری پڑی تھی اگر ہو یاد تجھے پھول بھی کھلا ہوا تھا تمہیں ہو یاد کہ اک شاخ سبز تھی جس پر تمہارے آنے سے اک پھول بھی کھلا ہوا…

Read More

اسحاق وردگ ۔۔۔ پسِ غبار مجھے اس طرف کو جانے دے

پسِ غبار مجھے اس طرف کو جانے دے نگاہ دار! مجھے اس طرف کو جانے دے فلک کے خاص رسالے میں کاش چھپ جائے یہ اشتہار ’’مجھے اس طرف کو جانے دے‘‘ طلسمِ وقت کا زندان توڑنا ہے مجھے رہِ فرار! مجھے اس طرف کو جانے دے گلِ مراد خزاں سے بکھر نہ جائے کہیں پئے بہار مجھے اس طرف کو جانے دے ہے میرا ذوقِ تجسس کہ اس طرف کیا ہے؟ بس ایک بار مجھے اس طرف کو جانے دے میں کائنات کی حد سے نکلنا چاہتا ہوں فسونِ…

Read More

اعجاز کنور راجہ ۔۔۔ کہانی تو نے جو لکھّی فرات! پانی کی

کہانی تو نے جو لکھّی فرات! پانی کی بروزِ حشر نہ ہو گی نجات پانی کی میں جانتا ہوں ستمگر کی پیاس کا مطلب لہو میں ڈھونڈ رہا ہے صفات پانی کی جہاں پہ پیاس ہو، یہ اسطرف نہیں جاتا عجب لگی ہے مجھے نفسیات پانی کی کھنڈر کھنڈر میں ہیں کچے گھروں کی تصویریں کہیں ہوا کی کہیں واردات پانی کی زمیں نے سرخ رتوں کا نصاب لکھنا تھا قلم ہوا کا لیا اور دوات پانی کی یہ سیلٍ آب کہاں رک سکے گا مٹی سے بڑھا رہا ہوں…

Read More

نعتؐ ۔۔۔ شفیق آصف

نورِ مرسل سے جہاں میں روشنی ہے سرفراز قریہ قریہ بستی بستی دلکشی ہے سرفراز آپ کی آمد سے سچ کا بول بالا ہو گیا ظلمتوں کی وادیوں میں آشتی ہے سرفراز آپ کے آنے سے پہلے زندگی بے کیف تھی آپ ہی سے میرے آقا! زندگی ہے سرفراز آپ کی صورت سے لیتے ہیں ستارے روشنی اس لیے تو آسماں پر چاندنی ہے سرفراز ہر گھڑی جس شخص کے ہونٹوں پہ رہتا ہو درود دو جہاں میں آپ کا وہ امتی ہے سرفراز

Read More

شاہد ماکلی ۔۔۔ وسطِ سینہ میں غم کی تپش ہے ، فضا گرم ہے

وسطِ سینہ میں غم کی تپش ہے ، فضا گرم ہے اِستوائی مقاموں کی آب و ہوا گرم ہے کیا کریں سیر جاکر تناظُر کے قطبَین میں اِن دنوں تو وہاں کا بھی موسم بڑا گرم ہے معتدل ہے وہ حیرت کدہ ، جس میں رہتے ہو تم جس میں ہم رہ رہے ہیں وہ حسرت سرا گرم ہے گہما گہمی ہے کون و مکاں کے ہر اسٹال پر خوش ہے مالک کہ بازارِ ارض و سما گرم ہے ولولے کی تمازت سے ہیں دل کی سرگرمیاں زندگی کی حرارت…

Read More