شکیل قمر ۔۔۔ جب دن نکل رہا ہے تو کیوں رات کا ہے خوف

جب دن نکل رہا ہے تو کیوں رات کا ہے خوف
دن بھی نہ رات جیسا ہو اس بات کا ہے خوف

تاریکیوں میں چلتے رہے دیکھ بھال کر
جو دن میں رات گذری ہے اُس رات کا ہے خوف

سب کو یہاں پہ خوف اندھیروں کا ہے مگر
میں روشنی سے ہارا ہوں اِس مات کا ہے خوف

مجھ کو پتہ ہے کیا ہیں اندھیرے ،اُجالے کیا
کس سے نبھا ہو کیسے یہ حالات کا ہے خوف

Related posts

Leave a Comment