ظفر اکبر آبادی ۔۔۔ کبھی کبھی تو اس انداز سے ملا کوئی

کبھی کبھی تو اس انداز سے ملا کوئی مجھے بھی مجھ سے بہت دور لے گیا کوئی وہاں کسی کو مخاطب کرے تو کیا کوئیجہاں نہ ہو کسی آواز پر صدا کوئی گزر رہا ہوں اب ان منزلوں سے مَیں کہ جہاںترے پیام بھی لاتی نہیں صبا کوئی تو اپنی خود غرضی سے بھی کاش ہو آگاہ دکھائے کاش تجھے تیرا آئنہ کوئی سبک خرام، سبک رو تھا وقت کچھ اتنا کہ ساتھ چند قدم بھی نہ چل سکا کوئی نوازتا رہا زخموں سے تو کسی کو، مگر جواب میں…

Read More

صابر ظفر ۔۔۔ اک عمر جو ہم نے خون تھوکا

اک عمر جو ہم نے خون تھوکا دل نرم نہیں ہوا کسو کا جب موت کی منتظر ہوں سانسیں دورانیہ ہے وہ کرفیو کا بارود ہے اس قدر سرِ خاک امکان ہی چھن گیا نمو کا بہتر ہے کہ بے طلب ہی جی لو یہ عہد نہیں ہے آرزو کا ہستی ہے ہماری، یاد جس کی وہ ہم کو بھلا چکا کبھو کا حد سے جو گزر رہے ہیں ہم تم حاصل ہے کوئی تو جستجو کا اب تک ہے وہی زبان بندی عالم ہے ہنوز کوئی ہُو کا ڈوبے…

Read More

ظفر گورکھپوری ۔۔۔۔ غلط آغاز کا انجام، پیارے! سوچ لینا

غلط آغاز کا انجام، پیارے! سوچ لینا کھڑے ہو تم تباہی کےکنارے، سوچ لینا جو رُت بدلی تو اُڑ جائیں گے یہ پلکوں سے اک دن پرندوں کی طرح ہیں خواب سارے، سوچ لینا کہیں چکرا نہ جائو تم، یہ ہے تہذیبِ دریا کہ اک رُخ پہ نہیں بہتے ہیں دھارے، سوچ لینا کھلونے بیچنے والوں کی صورت میں ہیں ڈاکو اُٹھا لے جائیں گے بچے تمھارے، سوچ لینا گھنے شہروں سے اکتا کر بنانا چاہتے ہو نیا سا گھر سمندر کے کنارے، سوچ لینا گزر جائے گی اک دنیا…

Read More

گاؤں کی دہلیز پر ۔۔۔۔۔ ظفر گورکھپوری

گاؤں کی دہلیز پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ سماں میری یادوں میں محفوظ ہے گاؤں سے مَیں چلا میری ماں اور رشتے کی کچھ بھابھیاں کچھ بڑی بوڑھیاں کچھ اڑوسی پڑوسی چھوڑنے آئے تھے گاؤں کی آخری حد پہ                                امرود کے باغ تک آبدیدہ تھے سب اپنی امی کی بانہوں سے تم ہمک کر مری گود میں آ گئے تھے مسکراہٹ میں برفی گھلی تھی اور معصوم "غوں غاں”              کہ تالاب…

Read More

ظفر گورکھپوری ۔۔۔۔ دَر سے، دہلیز سے ، دیوار سے پہلے کیا تھا

دَر سے، دہلیز سے ، دیوار سے پہلے کیا تھا غار پہلے تھا مگر غار سے پہلے کیا تھا کل ہمیں اور تمھیں یاد بھی شاید نہ رہے ان مقامات پہ بازار سے پہلے کیا تھا نہ کوئی خوف تھا آندھی کا، نہ برسات کا ڈر گھر فصیلِ در و دیوار سے پہلے کیا تھا نہ یہ رنگوں کی زمیں تھی نہ سُروں کا آکاش تیرے اور میرے سروکار سے پہلے کیا تھا کل نہ ہو گا کوئی بچوں کو بتانے والا یہ جو دیوار ہے، دیوار سے پہلے کیا…

Read More

ظفر گورکھپوری

یہاں تو خیر ویرانی بہت ہے وہاں کیا ہے جہاں پانی بہت ہے

Read More

ظفر اقبال

چمک اٹھی ہے شبِ تار تیرے ہونے سے یہ روشنی ہے لگاتار تیرے ہونے سے

Read More

ظفر اقبال

فضا میں اور ہی تصویر بن رہی تھی کوئی مجھے اک اور تماشا دکھائی دینے لگا

Read More

سراج الدین ظفر

بُت تو درحقیقت ہیں یادگارِ مے خانہ بچ رہے جو رندوں سے، برہمن کے کام آئے

Read More

ظفر اقبال

دریا ہے کہ آئینے بہے جاتے ہیں، دیکھو یہ کون سی لہروں پہ خرام اُس نے کیا ہے

Read More