دل کو دل سے رہ ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اک دن اس نے فون پہ پوچھا: ’’کیسے ہو؟‘‘ میں ششدر حیران ہوا تھا زندہ کیا امکان ہوا تھا؟ وہ پھر بولی: ’’میں نے پوچھا کیسے ہو کیا ویسے کے ویسے ہو؟‘‘ لفظ کہاں تھے جو دل کے ارمانوں کی تصویر بناتے اور بتاتے تنہائی کے اک گھنٹے میں کتنے سال سما جاتے ہیں روح میں کیسے درد پرانے در آتے ہیں وہ پھر بولی: ’’ کیسے ہو بولو، فیصل !اور بتاؤ دس برسوں کا لمبا عرصہ کیسے گزرا ، کیونکر کاٹا‘‘…
Read MoreTag: Aziz Faisal's Ashaar
عزیز فیصل
سوچتا ہوں کہ ساٹھ سال کے بعد عشق پنشن پہ کیوں نہیں جاتا
Read Moreعزیز فیصل … وہ نان سینس ہے اتنا مجھے پتہ نہیں تھا
وہ نان سینس ہے اتنا مجھے پتہ نہیں تھا کہ قل پہ اس سے لطیفہ کبھی سنا نہیں تھا جو بند کرنا تھا دریا کو تم نے کوزے میں تو ایک عام سا لوٹا خریدنا نہیں تھا نکال بیٹھا تھا دندان ساز بھولے سے وہ داڑھ جس میں ذرا سا بھی مسئلہ نہیں تھا کھلا یہ بعد میں مجھ پر وہ کھیر تھی دراصل جسے پلاؤ پہ ڈالا تھا، رائتا نہیں تھا جناب شیخ گئے تھے جہاں پہ مٹکے سمیت وہ اک سٹال تھا لسی کا، میکدہ نہیں تھا
Read Moreعزیز فیصل
کودے ہیں اُس کے صحن میں دو چار شیر دل ہم فیس بک کی وال سے آگے نہیں گئے
Read Moreعزیز فیصل … سلام
سلام۔۔۔یزید سے ہیں مفادات اس کے وابستہسو اس نے چھوڑ دیا اہلِ بیت کا رستہنہیں ہے مسئلہ اس کا نبی و آل ِنبیکہ فرقہ باز کو درکار ہے فسوں سستارسول ِخیر سے نسبت نہیں ہے نسبت ِعامستم شعار! بہت ہے ترا یقیں خستہجو ریگزار میں آباد کر گئے تھے حسینوہ ایک شہر دلوں میں ہے آج بھی بستااِدھر تھے ابن ِعلی کے فقط بہتر لوگاُدھر تھا جبرو ستم کی سپاہ کا دستہ
Read More