سلام
۔۔۔
یزید سے ہیں مفادات اس کے وابستہ
سو اس نے چھوڑ دیا اہلِ بیت کا رستہ
نہیں ہے مسئلہ اس کا نبی و آل ِنبی
کہ فرقہ باز کو درکار ہے فسوں سستا
رسول ِخیر سے نسبت نہیں ہے نسبت ِعام
ستم شعار! بہت ہے ترا یقیں خستہ
جو ریگزار میں آباد کر گئے تھے حسین
وہ ایک شہر دلوں میں ہے آج بھی بستا
اِدھر تھے ابن ِعلی کے فقط بہتر لوگ
اُدھر تھا جبرو ستم کی سپاہ کا دستہ
Related posts
-
ابتدا ۔۔۔ خالد علیم
اِبتدا ۔۔۔۔۔۔ تو لازوال ہے ، سب کچھ تری بساط میں ہے مرا وجود شب و... -
میر تقی میر ۔۔۔۔ رباعیات
کیسا احساں ہے خلق عالم کرنا پھر عالمِ ہستی میں مکرم کرنا تھا کارِ کرم ہی... -
خالد عرفان ۔۔۔ نوجواں لوگ پجامے کو برا کہتے ہیں
نوجواں لوگ پجامے کو برا کہتے ہیں پینٹ پھٹ جائے تو قسمت کا لکھا کہتے ہیں...