حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ اشرف کمال

سر چھپانے کے لیے دھوپ میں گھر دیتا ہے وہ خدا ہے جو اندھیروں کو سحر دیتا ہے میرے بگڑے ہوئے حالات سنوارے گا ضرور وہ جو سوکھے ہوئے پیڑوں کو ثمر دیتا ہے میرا سرمایہ بنے حمد وثنا کے آداب میرا خالق مجھے لفظوں کا ہنر دیتا ہے کس محبت سے وہ سنتا ہے دعائیں سب کی ٹوٹے پھوٹے ہوئے لفظوں میں اثر دیتا ہے جستجو تیری کہاں بیٹھنے دیتی ہے مجھے تو مجھے روز نیا اذنِ سفر دیتا ہے حوصلہ مند کو مایوس نہیں کرتا کبھی وہ گزرنے…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔۔ اشرف کمال

سر چھپانے کے لیے دھوپ میں گھر دیتا ہے وہ خدا ہے جو اندھیروں کو سحر دیتا ہے میرے بگڑے ہوئے حالات سنوارے گا ضرور وہ جو سوکھے ہوئے پیڑوں کو ثمر دیتا ہے میرا سرمایہ بنے حمد وثنا کے آداب میرا خالق مجھے لفظوں کا ہنر دیتا ہے کس محبت سے وہ سنتا ہے دعائیں سب کی ٹوٹے پھوٹے ہوئے لفظوں میں اثر دیتا ہے جستجو تیری کہاں بیٹھنے دیتی ہے مجھے تو مجھے روز نیا اذنِ سفر دیتا ہے حوصلہ مند کو مایوس نہیں کرتا کبھی وہ گزرنے…

Read More

اشرف کمال ۔۔۔ غم کو بینائی ، میں اندھوں کو بصارت دیتا

غم کو بینائی ، میں اندھوں کو بصارت دیتا دینے والا مجھے اتنی تو مہارت دیتا میں بھی تو بکھرا پڑا تھا وہیں سامان کے پاس وہ مجھے خود کو اٹھانے کی تو مہلت دیتا میری آنکھیں بھی جھلکتیں ترے خال وخد سے میں وہ تصویر کو رنگوں کی تمازت دیتا اس کے دل کے کسی کونے میں مہکتی رہتی وہ مری یاد کو اتنی تو اجازت دیتا شہر کا شہر کھڑا تھا مرے رستے میں کمال کون واپس مجھے جانے کی اجازت دیتا

Read More

اشرف کمال ۔۔۔ درد کے ساتھ جو زندان میں رہتا ہوں میں

درد کے ساتھ جو زندان میں رہتا ہوں میں کیا یہ کم ہے کہ ترے دھیان میں رہتا ہوں میں کوئی روزن ہے کہیں بھی نہ ہوا ہے جس میں ایسا لگتا ہے کسی کان میں رہتا ہوں میں لوگ اب تیرے تعلق سے مجھے جانتے ہیں اب ترے نام کی پہچان میں رہتا ہوں میں ایک لمحے کو بھی مایوس نہیں ہوتا ہوں اک ترے ملنے کے امکان میں رہتا ہوں میں خواب میں سامنے رہتا ہے تمھارا چہرا رات بھر ایک پرستان میں رہتا ہوں میں تیرے خاکے…

Read More

اشرف کمال ۔۔۔ دل تری یاد میں ہر غم سے جدا تھا پہلے

دل تری یاد میں ہر غم سے جدا تھا پہلے ان درختوں کی طرح میں بھی ہرا تھا پہلے اب وہی نام جو ہونٹوں پہ نہیں لا سکتے اک وہی نام تو بس حرفِ دعا تھا پہلے تجھ کو دیکھا تو ملی جلوہ نمائی اس کو آئنہ ورنہ کہاں عکس نما تھا پہلے میں جو برباد ہوا خوش ہوئے چہرے کتنے مجھ سے لگتا ہے کہ ہر شخص خفا تھا پہلے سامنے آکے بھی فریاد نہیں سنتا تھا شاید اس شہر میں پتھر کا خدا تھا پہلے لے گیا مانگ…

Read More