اشرف کمال ۔۔۔ غم کو بینائی ، میں اندھوں کو بصارت دیتا

غم کو بینائی ، میں اندھوں کو بصارت دیتا
دینے والا مجھے اتنی تو مہارت دیتا

میں بھی تو بکھرا پڑا تھا وہیں سامان کے پاس
وہ مجھے خود کو اٹھانے کی تو مہلت دیتا

میری آنکھیں بھی جھلکتیں ترے خال وخد سے
میں وہ تصویر کو رنگوں کی تمازت دیتا

اس کے دل کے کسی کونے میں مہکتی رہتی
وہ مری یاد کو اتنی تو اجازت دیتا

شہر کا شہر کھڑا تھا مرے رستے میں کمال
کون واپس مجھے جانے کی اجازت دیتا

Related posts

Leave a Comment