شاہد ماکلی… آتشِ بیگانگی( صابر ظفر)

صابر ظفر صاحب کا تخلیقی وفور لائقِ رشک ہے ۔ لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہوئی زندگی اور جدید سماج کی صورتِ حال کی تمثال آفرینی کے نمونے ان کے ہاں کثرت سے ملتے ہیں ۔ پھر یہ کہ جدید سے جدید مثبت شعری رجحانات سے وابستگی نے انھیں ہمیشہ تازہ دم رکھا ہے ۔ وہ معاصر ادبی، سماجی، سیاسی اور تخلیقی نیرنگیوں سے رس کشید کر کے اپنی غزل میں سموئے جاتے ہیں اور اپنی تازہ دمی اور توانائی کو بحال رکھ کر تخلیقی منہاج پر آگے سے آگے بڑھے…

Read More

صابر ظفر… تھام کر ہاتھ ایک سائے کا

تھام کر ہاتھ ایک ساے کاہو گیا ہوں کسی پراے کا مجھ سے خالی کرا لیا گیا ہےہر نفس تھا مکاں کراے کا حسن اور عشق احترام کریںکاش اک دوسرے کی راے کا پار کر دیکھا پاٹ میں نے بھیعشق کی ایک آبناے کا دشت میں رات ہو گئ ہے ظفرپوچھتا ہوں پتا سراے کا

Read More

صابر ظفر ۔۔۔ اک عمر جو ہم نے خون تھوکا

اک عمر جو ہم نے خون تھوکا دل نرم نہیں ہوا کسو کا جب موت کی منتظر ہوں سانسیں دورانیہ ہے وہ کرفیو کا بارود ہے اس قدر سرِ خاک امکان ہی چھن گیا نمو کا بہتر ہے کہ بے طلب ہی جی لو یہ عہد نہیں ہے آرزو کا ہستی ہے ہماری، یاد جس کی وہ ہم کو بھلا چکا کبھو کا حد سے جو گزر رہے ہیں ہم تم حاصل ہے کوئی تو جستجو کا اب تک ہے وہی زبان بندی عالم ہے ہنوز کوئی ہُو کا ڈوبے…

Read More