فہرست ۔۔۔ ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023

Read More

شاہد ماکلی ۔۔۔ خدا نہ کردہ کہ ابر و ہوا میں ٹھن جائے

خدا نہ کردہ کہ ابر و ہوا میں ٹھن جائے زمیں زمیں نہ رہے ، ریگ زار بن جائے اسے تو چودہ طبق سے گزرنا ہوتا ہے کرن کے ساتھ کہاں تک کوئی بدن جائے اب ایک رُت پہ ثمر آئے اور موسم کا اور اک چمن کی مہک دوسرے چمن جائے میں چٹکیوں میں اُڑاؤں گا پھر سفوف اس کا ذرا یہ گاڑھی اُداسی قلم سے چھن جائے یونہی مہکتی فضاؤں میں سانس لیتا رہوں ہواؤں سے نہ تری بوئے پیرہن جائے یہ پیڑ بیج تھا ، یہ بحر…

Read More

شاہد ماکلی ۔۔۔ یہیں گرد و نواح میں گونجتی ہے، مرے قرب و جوار سے پھوٹتی ہے

یہیں گرد و نواح میں گونجتی ہے، مرے قرب و جوار سے پھوٹتی ہے کوئی دُور دراز کی چاپ نہیں، جو سکوت کے پار سے پھوٹتی ہے یہ جہانِ مجاز ہے عکس نُما، کسی اور جہاں کی حقیقتوں کا یہاں چاند اُبھرتا ہے پانیوں سے، دھنک آئنہ زار سے پھوٹتی ہے وہاں ساری شگُفت تضاد سے ہے، جہاں حیرتیں اوڑھ کے گھومتا ہوں کہیں پھول چٹان سے پھوٹتا ہے، کہیں آگ چنار سے پھوٹتی ہے نہ شمال و جنوب میں دیکھتا ہوں، نہ طلوع و غروب میں دیکھتا ہوں میں…

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ شاہد ماکلی

گریہ مرا وُضو ہے ، حضوری نماز ہے اب میں ہوں اور تصورِ شہرِ حجاز ہے باطن میں لو ہے ایک سراجِ منیر کی پتھر سا دل اِسی کی تپش سے گداز ہے بگڑے ہوئے اُمور سنور جائیں گے مرے اک دستِ مہربان مرا کارساز ہے وابستگی حریصُ علیکم سے ہے مری باطن میں اور طرح کا اک حرص و آز ہے اللہ مجھ کو عشق میں ثابت قدم رکھے اس راہ میں ہزار نشیب و فراز ہے

Read More

شاہد ماکلی ۔۔۔ نمائشوں کے نمونے مصورانہ ہیں

نمائشوں کے نمونے مصورانہ ہیں یہ کائناتیں خدا کا نگار خانہ ہیں کوئی کنارہ  نہیں حیرتوں کی وسعت کا عجائبات کی دنیائیں بیکرانہ ہیں تمھارے خواب کے موتی تو یک گرہ ہوں گے ہمارے خواب کی مالائیں دانہ دانہ ہیں بہت سا وقت خدا کے بغیر کٹتا ہے بہت سے شام و سحر ہیں جو بے زمانہ ہیں گزرتا جاتا ہے شاہد ہمارا مستقبل  ابد سے ماضی کی جانب کہیں روانہ ہیں

Read More

شاہد ماکلی… آتشِ بیگانگی( صابر ظفر)

صابر ظفر صاحب کا تخلیقی وفور لائقِ رشک ہے ۔ لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہوئی زندگی اور جدید سماج کی صورتِ حال کی تمثال آفرینی کے نمونے ان کے ہاں کثرت سے ملتے ہیں ۔ پھر یہ کہ جدید سے جدید مثبت شعری رجحانات سے وابستگی نے انھیں ہمیشہ تازہ دم رکھا ہے ۔ وہ معاصر ادبی، سماجی، سیاسی اور تخلیقی نیرنگیوں سے رس کشید کر کے اپنی غزل میں سموئے جاتے ہیں اور اپنی تازہ دمی اور توانائی کو بحال رکھ کر تخلیقی منہاج پر آگے سے آگے بڑھے…

Read More

شاہد ماکلی… چراغاں ہے ، گل پوش رستے ہیں ، پرچھائیاں ہم قدم ہیں

چراغاں ہے ، گل پوش رستے ہیں ، پرچھائیاں ہم قدم ہیں ہواؤں کا مارا ہوا ساحلی شہر ہے اور ہم ہیں نگر کی چکا چوند سے دُور غاروں میں آ بیٹھتا ہوں جہاں عہدِ رفتہ کی تہذیب کی داستانیں رقم ہیں خیالات و خواب و خبر کی رسائی ہے عالم بہ عالم وہاں سے میں گزرا نہیں ہوں، جہاں میرے نقشِ قدم ہیں عجب منطقہ ہے، جہاں دن سے رات اِس طرح مل رہی ہے اُجالے اندھیروں میں ضم ہیں،اندھیرے اُجالوں میں ضم ہیں مرے دل میں ہی موسموں…

Read More