شاہد ماکلی… مسلسل ایک نئے امتحاں میں رہنے لگا

مسلسل ایک نئے امتحاں میں رہنے لگا جو خود میں رہ نہیں پایا ، زیاں میں رہنے لگا ازل اُلانگ گیا میں ، ابد پھلانگ گیا حدوں کو پھاند گیا ، لا زماں میں رہنے لگا اک انہدام نے دُنیا مری بدل ڈالی مکاں گرا تو میں کون و مکاں میں رہنے لگا دریچہ بند تھا مجھ پر مری حقیقت کا کہانی کھل گئی ، میں داستاں میں رہنے لگا بشر سماجی ذرائع سے کیا جُڑا شؔاہد کہ سب سے کٹ کے مجازی جہاں میں رہنے لگا

Read More

شاہد ماکلی … مرے سُکوت سے ٹکراتی تھی ہنسی اس کی

مرے سُکوت سے ٹکراتی تھی ہنسی اس کی زیادہ دن نہ چلی دوستی مری اس کی وہ منہدم ہوا اپنی کشش کے زیرِ اثر اور ایک نقطے میں جِھلمل سمٹ گئی اس کی میں ایک منظرِ گم گشتہ کی تلاش میں تھا اُمید آگے سے آگے لیے پھری اس کی فسردہ یوں بھی نہیں ہوں مَیں دل کے بجھنے پر تم آؤ گے تو چمک لوٹ آۓ گی اس کی نہ صرف یہ کہ چھٹی حِس یقیں دلاتی ہے گواہی دیتے ہیں پانچوں حواس بھی اس کی خبر دُھوئیں کی…

Read More