شاہد ماکلی… مسلسل ایک نئے امتحاں میں رہنے لگا

مسلسل ایک نئے امتحاں میں رہنے لگا

جو خود میں رہ نہیں پایا ، زیاں میں رہنے لگا

ازل اُلانگ گیا میں ، ابد پھلانگ گیا
حدوں کو پھاند گیا ، لا زماں میں رہنے لگا

اک انہدام نے دُنیا مری بدل ڈالی
مکاں گرا تو میں کون و مکاں میں رہنے لگا

دریچہ بند تھا مجھ پر مری حقیقت کا
کہانی کھل گئی ، میں داستاں میں رہنے لگا

بشر سماجی ذرائع سے کیا جُڑا شؔاہد
کہ سب سے کٹ کے مجازی جہاں میں رہنے لگا

Related posts

Leave a Comment