انصر حسن ۔۔۔ بتانا تھا جِنھیں ان کو بتا کر میں نکل آیا (ماہنامہ بیاض لاہور 2023 )

بتانا تھا جِنھیں ان کو بتا کر میں نکل آیا کئی ہنستے ہوئے چہرے رلا کر میں نکل آیا وہ جس معصوم خواہش نے مجھے جینا سکھایا تھا اسی معصوم خواہش کو دبا کر میں نکل آیا میں جس کی مان جاتا تھا ، جو رستا روک لیتی تھی اسے بھی آج رستے سے ہٹا کر میں نکل آیا کہاں ہے ناشتہ میرا ؟ کدھر کپڑے گئے میرے ؟ ابھی چائے بناؤ گی ؟ نہا کر میں نکل آیا کسی کا آج بھی میرے دماغ و دل پہ قبضہ ہے…

Read More

فہرست ۔۔۔ ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023

Read More

انصر حسن ۔۔۔ بستی بستی شور بپا ہے جس کی شوخ اداؤں کا

Read More

انصر حسن ۔۔۔ بجھے چراغ کو پھر سے جلا دیا کس نے

بجھے چراغ کو پھر سے جلا دیا کس نے مرے مزار پہ میلا لگا دیا کس نے ملا نہیں مجھے اپنا کہیں بھی نام و نشاں یہ مجھ کو لوحِ جہاں سے مٹا دیا کس نے خدا کے سامنے جھکنے کا حکم ہے بھائی یہ تجھ کو غیر کے آگے جھکا دیا کس نے ہمارے حال پہ کس نے یہ رحم فرمایا پرانی گور پہ سہرا سجا دیا کس نے نہ چاشنی ہے بیاں میں نہ فکر ہے تازہ مجھ ایسے شخص کو شاعر بنا دیا کس نے

Read More

انصر حسن ۔۔۔ جناب امیر (مولا علیؑ) کے حضور

کرتا ہوں اجتناب کہ بندہ علی کا ہوں پیتا نہیں شراب کہ بندہ علی کا ہوں دنیا و دیں کے اور حیات و ممات کے کھلتے ہیں مجھ پہ باب کہ بندہ علی کا ہوں مخفی نہیں ہے کوئی بھی میرا معاملہ میں ہوں کھلی کتاب کہ بندہ علی کا ہوں دنیا کے ساتھ ساتھ میں اپنا بھی دوستو کرتا ہوں احتساب کہ بندہ علی کا ہوں کچھ بھی کہیں یہ لوگ پہ میری نگاہ میں دنیا ہے اک سراب کہ بندہ علی کا ہوں

Read More

انصر حسن ۔۔۔ بات سمجھنے سے قاصر تھے ہم پاگل دیوانے

بات سمجھنے سے قاصر تھے ہم پاگل دیوانے بستی والے سچ کہتے تھے دور کے ڈھول سہانے ایک حقیقت ہے یہ کوئی مانے یا نہ مانے دل کو زخمی کر دیتے ہیں نور جہاں کے گانے روز نکل جاتا ہوں گھر سے چھوڑ کے شور شرابہ شہر میں رہ کر ڈھونڈ لیے ہیں میں نے کچھ ویرانے کیسی تیری میری یاری کیسی رشتہ داری میرے پاس نہ پھوٹی کوڑی تیرے پاس خزانے ملا جی نے کھول لیا ہے گھر میں ہی میخانہ خالص چیز نہیں دیتے تھے شاید وہ میخانے…

Read More