انصر حسن ۔۔۔ بتانا تھا جِنھیں ان کو بتا کر میں نکل آیا (ماہنامہ بیاض لاہور 2023 )

بتانا تھا جِنھیں ان کو بتا کر میں نکل آیا کئی ہنستے ہوئے چہرے رلا کر میں نکل آیا وہ جس معصوم خواہش نے مجھے جینا سکھایا تھا اسی معصوم خواہش کو دبا کر میں نکل آیا میں جس کی مان جاتا تھا ، جو رستا روک لیتی تھی اسے بھی آج رستے سے ہٹا کر میں نکل آیا کہاں ہے ناشتہ میرا ؟ کدھر کپڑے گئے میرے ؟ ابھی چائے بناؤ گی ؟ نہا کر میں نکل آیا کسی کا آج بھی میرے دماغ و دل پہ قبضہ ہے…

Read More

انصر حسن ۔۔۔ مجھ پہ میرے شہر کے ہر شخص کا احسان ہے

مجھ پہ میرے شہر کے ہر شخص کا احسان ہے کوئی میری زندگی ہے کوئی میری جان ہے کس لئے کوئی نگارش میں زمانے کی پڑھوں بچپنے سے پاس میرے میر کا دیوان ہے جسم کے زندان سے آزاد کوئی ہو گیا یار مسجد میں کسی کی موت کا اعلان ہے رہ رہا ہوں ان دنوں میں ایک ریگستان میں شہر ہے برباد بستی بھی مری ویران ہے دل یہ کہتا ہے کہ آئیں گے مسافر لوٹ کر دل یہ کہتا ہے کہ ملنے کا ابھی امکان ہے جو ترا…

Read More

انصر حسن ۔۔۔ کیا بتاؤں تمہیں اپنے دن رات کی

کیا بتاؤں تمہیں اپنے دن رات کی کوئی حالت نہیں میرے حالات کی ایک دفتر ہے میرے سوالات کا ایک دنیا ہے میرے خیالات کی اس کو دل میں بسانا مناسب نہیں جس کو دیکھا نہ جس سے کبھی بات کی دہر میں ایسی دھرتی کہیں بھی نہیں جیسی دلدار دھرتی ہے گجرات کی ہجر نے مار ڈالا ہے ، جان جہاں کوئی صورت نکالو ملاقات کی شہر میں جب پریشان ہوتا ہوں میں یاد آتی ہے مجھ کو مضافات کی لوگ لڑتے رہیں گے یونہی دوستو جنگ جاری رہے…

Read More

انصر حسن ۔۔۔ مجھ پہ میرے شہر کے ہر شخص کا احسان ہے

مجھ پہ میرے شہر کے ہر شخص کا احسان ہے کوئی میری زندگی ہے کوئی میری جان ہے کس لئے کوئی نگارش میں زمانے کی پڑھوں بچپنے سے پاس میرے میر کا دیوان ہے جسم کے زندان سے آزاد کوئی ہو گیا یار مسجد میں کسی کی موت کا اعلان ہے رہ رہا ہوں ان دنوں میں ایک ریگستان میں شہر ہے برباد بستی بھی مری ویران ہے دل یہ کہتا ہے کہ آئیں گے مسافر لوٹ کر دل یہ کہتا ہے کہ ملنے کا ابھی امکان ہے جو ترا…

Read More

انصر حسن ۔۔۔ خیر سے وہ بھی خیر اندیش تمہارا تھا

خیر سے وہ بھی خیر اندیش تمہارا تھا جس نے مجھ کو پہلا پتھر مارا تھا اپنے دشمن سے بھی جس کی یاری تھی ایسا بھی اک یارِ غار ہمارا تھا جس کی کوئی خیر خبر معلوم نہیں ایک وہی تو شہر میں اپنا پیارا تھا بھاگنے والے پھر میدان سے بھاگ گئے ایک ذرا سا دشمن نے للکارا تھا میں نے اپنے جانی کو تکلیف نہ دی میں نے اپنا سر بھی آپ اتارا تھا

Read More