انصر حسن ۔۔۔ خیر سے وہ بھی خیر اندیش تمہارا تھا

خیر سے وہ بھی خیر اندیش تمہارا تھا
جس نے مجھ کو پہلا پتھر مارا تھا

اپنے دشمن سے بھی جس کی یاری تھی
ایسا بھی اک یارِ غار ہمارا تھا

جس کی کوئی خیر خبر معلوم نہیں
ایک وہی تو شہر میں اپنا پیارا تھا

بھاگنے والے پھر میدان سے بھاگ گئے
ایک ذرا سا دشمن نے للکارا تھا

میں نے اپنے جانی کو تکلیف نہ دی
میں نے اپنا سر بھی آپ اتارا تھا

Related posts

Leave a Comment