انصر حسن ۔۔۔ مجھ پہ میرے شہر کے ہر شخص کا احسان ہے

مجھ پہ میرے شہر کے ہر شخص کا احسان ہے کوئی میری زندگی ہے کوئی میری جان ہے کس لئے کوئی نگارش میں زمانے کی پڑھوں بچپنے سے پاس میرے میر کا دیوان ہے جسم کے زندان سے آزاد کوئی ہو گیا یار مسجد میں کسی کی موت کا اعلان ہے رہ رہا ہوں ان دنوں میں ایک ریگستان میں شہر ہے برباد بستی بھی مری ویران ہے دل یہ کہتا ہے کہ آئیں گے مسافر لوٹ کر دل یہ کہتا ہے کہ ملنے کا ابھی امکان ہے جو ترا…

Read More

انصر حسن ۔۔۔ بات سمجھنے سے قاصر تھے ہم پاگل دیوانے

بات سمجھنے سے قاصر تھے ہم پاگل دیوانے بستی والے سچ کہتے تھے دور کے ڈھول سہانے ایک حقیقت ہے یہ کوئی مانے یا نہ مانے دل کو زخمی کر دیتے ہیں نور جہاں کے گانے روز نکل جاتا ہوں گھر سے چھوڑ کے شور شرابہ شہر میں رہ کر ڈھونڈ لیے ہیں میں نے کچھ ویرانے کیسی تیری میری یاری کیسی رشتہ داری میرے پاس نہ پھوٹی کوڑی تیرے پاس خزانے ملا جی نے کھول لیا ہے گھر میں ہی میخانہ خالص چیز نہیں دیتے تھے شاید وہ میخانے…

Read More