بھڑک اٹھی ہیں شاخیں، پھول شعلے بنتے جاتے ہیں
ہمارے آشیانوں سے کہاں تک روشنی ہوتی
Related posts
-
اکبر الہ آبادی
دنیا میں ہوں دنیا کا طلب گار نہیں ہوں بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں
بھڑک اٹھی ہیں شاخیں، پھول شعلے بنتے جاتے ہیں
ہمارے آشیانوں سے کہاں تک روشنی ہوتی