فہرست ۔۔۔ ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023

Read More

نعیم رضا بھٹی ۔۔۔ ایسے ملفوف ہے جھلک اس کی

ایسے ملفوف ہے جھلک اس کی مجھ پہ کھلتی نہیں مہک اس کی یہ ضروری نہیں شرر ہی ہو عین ممکن ہے ہو چمک اس کی بیٹھے بیٹھے خیال ٹوٹ گیا اور جکڑتی گئی کھنک اس کی اس ہنسی کے لیے تڑپتا ہوں کن اندھیروں میں ہے دھنک اس کی مرنے والے کو کون بتلائے خون کا اشک ہے کسک اس کی

Read More

نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

خدا کا در ہے درِمصطفٰی، درود پڑھو! کہ دستکوں نے بھی جھک کر کہا ، درود پڑھو! انہی کی مدح پہ مامور سب کی خوش سخنی وہی ہیں منبع ِ صدق و صفا، درود پڑھو! جو مانتے ہیں سمجھتے ہیں مرتبہ ان کا خدا کا حکم ہے صل ِعلی درود پڑھو! کسی بھی وقت ، کہیں بھی ، بلا ضرورت بھی تم ابتدا سے سر ِانتہا،  درود پڑھو! ہماری سانس، معافی کا اک وسیلہ ہے کہ ہو کے ذکر سے پہلے ذرا ، درود پڑھو! میں تھک کے ٹوٹ گروں…

Read More

نعیم رضا بھٹی ۔۔۔ نظم

اے ربِ تقدس تری تقدیس کے مارے سجدے میں رگڑتے ہیں جبینوں کے ستارے سیارہِ تقدیر سفر کھینچ رہا ہے لا وقت  تدبر سے اثر کھینچ رہا ہے کس حال میں ہم عقدہ کشاں دیکھ رہے ہیں تجھ بھید کا کھلنا بھی تو ہے کھلنا ہمارا اے سرِ زماں لفظ کی توقیر کے صدقے تاثیر بس اک نکتہء ملفوف سے نکلے اور طُور کے اس پار تجلی کی نمو ہو

Read More

احتمال ۔۔۔۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

احتمال ۔۔۔۔ برہنہ خاک کے سارے مناظر فلک کی سرپرستی میں جہانِ دل نشیں مہکا رہے ہیں ہمیں بہلا رہے ہیں مگر احساس غالب ہے کسی خلجان کا پرتو تشدد خیز سی تہذیب کے مانند چہار اطراف پھیلے خوں چکاں منظر ہماری سربریدہ لاش کی جانب کسی کرگس کی  صورت بڑھ رہے ہیں ہمارے خون کو خوراک میں تبدیل ہونا ہے

Read More

مہلت ۔۔۔۔۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

مہلت ۔۔۔۔۔ سرِ مثرگاں ابد آثار امیدوں کا سیلِ خوش نگاہی بہہ رہا ہے اور میں مہلت کی خواہش کے کٹاؤ سے ذرا آگے ارادوں کے حقیقی بانجھ پن کی گونج سنتا ہوں یہیں تم تھے یہیں میں تھا مگر اب راکھ اڑتی ہے تمھارے حسن کی جولاں مری عجلت کی سرشاری کبھی وقفے کی بیزاری بدن کی ساکھ جھڑتی ہے مجھے بوسیدہ فکر و قدر کی شہہ پر دماغوں کی فنا کا مرثیہ لکھنا تھا، لیکن میں نے ہنستی مسکراتی نظم لکھی ہے

Read More

ابہام ۔۔۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

ابہام ۔۔۔۔۔ جہاں پسماندگاں تفریح سے تسکین پاتے ہوں جہاں بیدار آنکھوں سے سیاہی پھوٹ بہتی ہو وہاں پرکھوں کی دانائی ہرے شبدوں میں ڈھل کر لو نہیں دیتی اگر تم ٹاٹ کے پردے میں ریشم کو رفو کرنے میں ماہر ہو تو میری روح کے بخیوں کو سینے میں تردد کر نہیں سکتے مری نظروں سے اپنی ماتمی آنکھیں چراؤ گے تو میں لفظوں کے نشتر تم پہ پھینکوں گا اگر تم لا کی موجودی میں گھنگھرو باندھنے کو عشق کہتے ہو تو رقاصہ کے قدموں میں خدا کا…

Read More

لا موجود ۔۔۔۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

لا موجود ۔۔۔۔۔۔۔ شکستہ گھر ہے دہکتے آنگن میں سن رسیدہ شجر کے پتے بکھر چکے ہیں پرندگاں جو یہاں چہکنے میں محو رہتے تھے خامشی کی سلوں کے نیچے دبے پڑے ہیں سلیں جو گھر کی ادھڑتی چھت سے کلام کرتیں تو روشنی کو قرار ملتا قرار جس نے بجھے چراغوں کی حیرتوں کو ثبات بخشا افق سے آگے ہمارے حیلوں فریب دیتے ہوئے بہانوں کی قدر کم تھی سو ہم بقا سے فنا کی جانب پلٹ رہے ہیں خمیرِ آدم ہے استعارہ شکستگی کا خلا سے باہر ہمارے…

Read More