مہلت ۔۔۔۔۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

مہلت ۔۔۔۔۔ سرِ مثرگاں ابد آثار امیدوں کا سیلِ خوش نگاہی بہہ رہا ہے اور میں مہلت کی خواہش کے کٹاؤ سے ذرا آگے ارادوں کے حقیقی بانجھ پن کی گونج سنتا ہوں یہیں تم تھے یہیں میں تھا مگر اب راکھ اڑتی ہے تمھارے حسن کی جولاں مری عجلت کی سرشاری کبھی وقفے کی بیزاری بدن کی ساکھ جھڑتی ہے مجھے بوسیدہ فکر و قدر کی شہہ پر دماغوں کی فنا کا مرثیہ لکھنا تھا، لیکن میں نے ہنستی مسکراتی نظم لکھی ہے

Read More

جوش ملسیانی ۔۔۔۔۔ سلامِ شوق پر کیوں دل کی حیرانی نہیں جاتی

سلامِ شوق پر کیوں دل کی حیرانی نہیں جاتی بڑے انجان ہو، صورت بھی پہچانی نہیں جاتی سبک دوشِ مصائب زندگی میں کون ہوتا ہے قضا جب تک نہیں آتی، گراں جانی نہیں جاتی نہیں ہوتا، کسی سے چارہِ وحشت نہیں ہوتا نہیں جاتی، ہماری چاک دامانی نہیں جاتی ستم کو بھی کرم سمجھا، جفا کو بھی وفا سمجھا مگر اِس پر بھی اُن کی چینِ پیشانی نہیں جاتی عجب خُو ہے کہ بے مطلب کی اکثر مان لیتے ہو مگر مطلب کی جب کہیے تو وہ مانی نہیں جاتی…

Read More