تلاشِ ذات میں اپنا نشاں نہیں ملتا یقین کیسا؟ یہاں تو گماں نہیں ملتا سفر سے لوٹ کے آنا بھی اک قیامت ہے خود اپنے شہر میں اپنا مکاں نہیں ملتا بہت دنوں سے بساطِ خیال ویراں ہے بہت دنوں سے وہ آشوبِ جاں نہیں ملتا جہاں قیام ہے اُس کا ، عجیب شخص ہے وہ یہ واقعہ ہے کہ اکثر وہاں نہیں ملتا گواہ سارے ثقہ ہیں ، مگر تماشا ہے کسی کے ساتھ کسی کا بیاں نہیں ملتا شعورِ جاں ، عوضِ جاں ، بسا غنیمت ہے کہ…
Read MoreTag: قیامت
جوش ملسیانی ۔۔۔۔۔ سلامِ شوق پر کیوں دل کی حیرانی نہیں جاتی
سلامِ شوق پر کیوں دل کی حیرانی نہیں جاتی بڑے انجان ہو، صورت بھی پہچانی نہیں جاتی سبک دوشِ مصائب زندگی میں کون ہوتا ہے قضا جب تک نہیں آتی، گراں جانی نہیں جاتی نہیں ہوتا، کسی سے چارہِ وحشت نہیں ہوتا نہیں جاتی، ہماری چاک دامانی نہیں جاتی ستم کو بھی کرم سمجھا، جفا کو بھی وفا سمجھا مگر اِس پر بھی اُن کی چینِ پیشانی نہیں جاتی عجب خُو ہے کہ بے مطلب کی اکثر مان لیتے ہو مگر مطلب کی جب کہیے تو وہ مانی نہیں جاتی…
Read Moreکشفی ملتانی
رند بخشے گئے قیامت میں شیخ کہتا رہا: حساب! حساب!
Read Moreجگر مراد آبادی
عمر بھر روح کی اور جسم کی یک جائی ہو کیا قیامت ہے کہ پھر بھی نہ شناسائی ہو
Read More