تلاشِ ذات میں اپنا نشاں نہیں ملتا یقین کیسا؟ یہاں تو گماں نہیں ملتا سفر سے لوٹ کے آنا بھی اک قیامت ہے خود اپنے شہر میں اپنا مکاں نہیں ملتا بہت دنوں سے بساطِ خیال ویراں ہے بہت دنوں سے وہ آشوبِ جاں نہیں ملتا جہاں قیام ہے اُس کا ، عجیب شخص ہے وہ یہ واقعہ ہے کہ اکثر وہاں نہیں ملتا گواہ سارے ثقہ ہیں ، مگر تماشا ہے کسی کے ساتھ کسی کا بیاں نہیں ملتا شعورِ جاں ، عوضِ جاں ، بسا غنیمت ہے کہ…
Read MoreTag: آسماں
مراتب اختر
عجب وہ ساعتِ پرواز تھی کہ جب مجھ کو زمین دور لگی، آسماں قریب لگا
Read Moreالائو کے گرد بیٹھی رات ۔۔۔۔۔۔ ممتاز اطہر
الائو کے گرد بیٹھی رات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عجب طلسمِ ذات و کائنات ہے خمار سا بھرا ہُوا ہے چار سُو پیالہ سا دھرا ہُوا ہے آسماں کے رُوبرُو اور اُس کے لب سے چھو رہے ہیں ماہتاب چھلک رہی ہیں شاخچوں سے کونپلیں، نئی نئی اتر رہے ہیں چومنے کو آفتاب دشائیں ہیں اور اُن میں کہکشائیں ہیں اور اک طرف کو ریگِ سُرخ ہے بچھی ہوئی سمے کے زرد پاؤں سے نشاں ہیں کچھ بنے ہوئے اور اُن سے دورخاک پر مکان ہیں وہ جن میں ایک عمر سے کوئی…
Read Moreبانی ۔۔۔۔ اک دھواں ہلکا ہلکا سا پھیلا ہوا ہے اُفق تا اُفق
اک دھواں ہلکا ہلکا سا پھیلا ہوا ہے اُفق تا اُفق ہر گھڑی اک سماں ڈوبتی شام کا ہے اُفق تا اُفق کس کے دل سے اڑیں ہیں سلگتے ہوئے غم کی چنگاریاں دوستو! شب گئے یہ اجالا سا کیا ہے اُفق تا اُفق ہجر تو روح کا ایک موسم سا ہے جانے کب آئے گا سرد تنہائیوں کا عجب سلسلہ ہے اُفق تا اُفق سینکڑوں وحشتیں چیختی پھر رہی تھیں کراں تا کراں آسماں نیلی چادر سی تانے پڑا ہے اُفق تا اُفق روتے روتے کوئی تھک کے چپ…
Read Moreدشمنوں کے درمیان شام ۔۔۔۔ منیر نیازی
دشمنوں کے درمیان شام پھیلتی ہے شام دیکھو ڈوبتا ہے دن عجب آسماں پر رنگ دیکھو ہو گیا کیسا غضب کھیت ہیں اور ان میں اک روپوش سے دشمن کا شک سرسراہٹ سانپ کی گندم کی وحشی گر مہک اک طرف دیوار و در اور جلتی بجھتی بتّیاں اک طرف سر پر کھڑا یہ موت جیسا آسماں
Read More