عابد ادیب ۔۔۔ آرزؤں کو وسعت نہ دو

آرزؤں کو وسعت نہ دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آرزؤں کو وسعت نہ دو اپنے ہی دائرہ میں مقید کرو ورنہ یہ پھیل کر ہر طرف سے تمھیں گھیر لیں گی نوچ ڈالیں گی، زخمی کریں گی خود بکھر جائو گے، روح مر جائے گی اپنی ہی لاش سر پر اٹھائے بیچ بازار ننگے پھرو گے اپنے ہی لوگ نزدیک آ کر تم کو دیکھیں گے، منہ پھیر لیں گے تم کو غلطی کا احساس ہوگا تھوک نگلو گے کڑوا لگے گا رات، ویران بے کیف ہوگی دن پہاڑوں سا بھاری لگے گا…

Read More

بانی ۔۔۔۔۔ ابھی کہاں معلوم یہ تم کو ویرانے کیا ہوتے ہیں

ابھی کہاں معلوم یہ تم کو ویرانے کیا ہوتے ہیں میں خود ایک کھنڈر ہوں جس میں وہ آنگن آ دیکھو تم ان بن گہری ہو جائے گی یوں ہی سمے گزرنے پر اس کو منانا چاہوگےجب، بس نہ چلے گا دیکھو تم ایک ایسی دیوار کے پیچھے، اور کیا کیا دیواریں ہیں اِک دیوار بھی راہ نہ دے گی، سر بھی ٹکرا دیکھو تم ایک اتھاہ گھنی تاریکی کب سے تمھاری راہ میں ہے ڈال دو ڈیرہ وہیں، جہاں پر نور ذرا سا دیکھو تم سچ کہتے ہو! ان…

Read More

فیصل ہاشمی ۔۔۔ کیچڑ

کیچڑ ۔۔۔ رات، تا دیر یہی سوچ کے حیران رہا مَیں نے جو راہ چُنی، گرچہ بہت صاف تھی وہ پھر بھی چہرے پہ نشاں کیسے پڑے کیچڑ کے! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: کسی حیران ساعت میں پبلشر: کاغذی پیرہن سنِ اشاعت: جنوری ۲۰۰۴ء (اشاعتِ اول)

Read More

علی اصغر عباس

رات خالی پڑا رہا بستر جانے ٹوٹا تھا آسمان کہ دل

Read More

انور شعور ۔۔۔۔۔۔۔۔ گھروں میں سوتے سوتے لوگ ہر رات اُٹھنے لگتے ہیں

گھروں میں سوتے سوتے لوگ ہر رات اُٹھنے لگتے ہیں تو آبادی میں کیا کیا انقلابات اُٹھنے لگتے ہیں نہیں اُٹھتے اگر سوئے ہوئے سلطان تو آخر جو قابو میں نہیں آتے وہ حالات اُٹھنے لگتے ہیں جواب آنے میں لگ جاتی ہیں اکثر مدتیں، لیکن جواب آتے ہی سر میں پھر سوالات اُٹھنے لگتے ہیں کوئی صدمہ نہیں اُٹھتا شروعِ عشق میں تاہم بتدریج آدمی سے سارے صدمات اُٹھنے لگتے ہیں شعورؔ اپنے لبوں پر تم خوشی سے مہر لگنے دو دبانے سے تو افکار و خیالات اُٹھنے لگتے…

Read More

موت کے تعاقب میں ۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹرغافرشہزاد

موت کے تعاقب میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اس وقت دفتر میں تھا کہ جب اسے بیوی نے ٹیلیفون پر اطلاع دی کہ اس کی دس ماہ کی بیٹی کی طبیعت خراب ہے، اور اسے رک رک کر سانس آ رہا ہے۔ یہ خبر اس کے لیے خلاف توقع نہ تھی۔ وہ صبح سے بار بار اپنے موبائل فون کی سکرین کی جانب دیکھتا تھا کہ جب وہ روشن ہو جاتی۔ دو تین ایس ایم ایس اس کے دوستوں کی جانب سے تھے جنھوں نے اسے دو دن بعد آنے والی عید…

Read More

عرفان ستار ۔۔۔۔۔ سبھی یہ پوچھتے رہتے ہیں کیا گم ہو گیا ہے

سبھی یہ پوچھتے رہتے ہیں کیا گم ہو گیا ہے بتا دوں؟ مجھ سے خود اپنا پتہ گم ہو گیا ہے تمھارے دن میں اک روداد تھی جو کھو گئی ہے ہماری رات میں اک خواب تھا، گم ہو گیا ہے وہ جس کے پیچ و خم میں داستاں لپٹی ہوئی تھی کہانی میں کہیں وہ ماجرا گم ہو گیا ہے ذرا اہلِ جنوں! آؤ، ہمیں رستہ سجھاؤ یہاں ہم عقل والوں کا خدا گم ہو گیا ہے نظر باقی ہے لیکن تابِ نظارہ نہیں اب سخن باقی ہے لیکن…

Read More

ظفر اقبال

کس کے آنے اور ٹھہرنے کی تھی وہ افواہ جب شام سے پہلے ہی گھر میں رات کروا لی گئی

Read More

ایک خاموش نظم …… خالد علیم

ایک خاموش نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ کرنوں کی بارش نہ خوشبو ہَوا کی نہ موسم کے آثار میں زندگی کا سماں ماتمِ حبس میں ایک خاموش آواز کا نغمہ ٔ خامشی سُن کے آنسو بہاتی ہوئی رات کی جیب سے جب سسکتا ہوا چاند نکلا تو آنکھوں نے چپکے سے محرومیوں سے یہ پیماں کیا آج کی رات سوجائیں ہم

Read More

الائو کے گرد بیٹھی رات ۔۔۔۔۔۔ ممتاز اطہر

الائو کے گرد بیٹھی رات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عجب طلسمِ ذات و کائنات ہے خمار سا بھرا ہُوا ہے چار سُو پیالہ سا دھرا ہُوا ہے آسماں کے رُوبرُو اور اُس کے لب سے چھو رہے ہیں ماہتاب چھلک رہی ہیں شاخچوں سے کونپلیں، نئی نئی اتر رہے ہیں چومنے کو آفتاب دشائیں ہیں اور اُن میں کہکشائیں ہیں اور اک طرف کو ریگِ سُرخ ہے بچھی ہوئی سمے کے زرد پاؤں سے نشاں ہیں کچھ بنے ہوئے اور اُن سے دورخاک پر مکان ہیں وہ جن میں ایک عمر سے کوئی…

Read More