مجروح سلطان پوری

نہ مٹ سکیں گی یہ تنہائیاں، مگر، اے دوست! جو تُو بھی ہو تو طبیعت ذرا بہل جائے

Read More

نگاہ ساقئ نا مہرباں یہ کیا جانے ۔۔۔ مجروح سلطان پوری

نگاہِ ساقئ نا مہرباں یہ کیا جانے کہ ٹوٹ جاتے ہیں خود دِل کے ساتھ پیمانے ملی جب ان سے نظر بس رہا تھا ایک جہاں ہٹی نگاہ تو چاروں طرف تھے ویرانے حیات، لغزش پیہم کا نام ہے، ساقی! لبوں سے جام لگا بھی سکوں، خدا جانے تبسموں نے نکھارا ہے کچھ تو ساقی کے کچھ اہل غم کے سنوارے ہوئے ہیں مے خانے یہ آگ اور نہیں، دل کی آگ ہے ناداں چراغ ہو کہ نہ ہو، جل بجھیں گے پروانے فریبِ ساقئ محفل، نہ پوچھیے مجروح شراب…

Read More

دریچے کی آنکھ سے ۔۔۔ خالد علیم

دریچے کی آنکھ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے پورا زور لگا کر اپنی دونوں کہنیاں بستر پر ٹکائیں ۔ کہنیوں کے بل دائیں کندھے کوبستر پر جھکا کر اپنا سر تکیے کی طرف موڑا اور آہستہ آہستہ پائوں کو کھینچتا ہوا بستر پر لے آیا۔ پھر نیم دراز حالت میں کمرے کی مغربی کھڑکی کو دیکھنے لگا۔ ٹوٹے ہوئے شیشے والے حصے سے باہر کا منظر نسبتاً صاف دکھائی دے رہا تھا۔ اجالا قدرے بڑھ گیا تھا مگر اسے یوں لگ رہا تھا جیسے یہ اجالا بھی اس کے ضمیر کے…

Read More

انور شعور ۔۔۔۔۔۔۔۔ گھروں میں سوتے سوتے لوگ ہر رات اُٹھنے لگتے ہیں

گھروں میں سوتے سوتے لوگ ہر رات اُٹھنے لگتے ہیں تو آبادی میں کیا کیا انقلابات اُٹھنے لگتے ہیں نہیں اُٹھتے اگر سوئے ہوئے سلطان تو آخر جو قابو میں نہیں آتے وہ حالات اُٹھنے لگتے ہیں جواب آنے میں لگ جاتی ہیں اکثر مدتیں، لیکن جواب آتے ہی سر میں پھر سوالات اُٹھنے لگتے ہیں کوئی صدمہ نہیں اُٹھتا شروعِ عشق میں تاہم بتدریج آدمی سے سارے صدمات اُٹھنے لگتے ہیں شعورؔ اپنے لبوں پر تم خوشی سے مہر لگنے دو دبانے سے تو افکار و خیالات اُٹھنے لگتے…

Read More