انور شعور ۔۔۔ اگرچہ ترکِ تعلق سے دکھ بڑا پہنچا

اگرچہ ترکِ تعلق سے دکھ بڑا پہنچا اُسے بھی اور مجھے بھی سکون سا پہنچا ہزار وسوسے آئے دماغ میں تاہم کل انتظار تھا جس کا وہ آج آ پہنچا نہیں ملا کبھی یکمشت محنتانہ ہمیں ہمیشہ حصّہ ہمارا ذرا ذرا پہنچا عبادتیں تو بہت کی ہیں شیخ جی تم نے تمھاری ذات سے بندوں کو فیض کیا پہنچا مجھے جگا کے وہ آرام کر رہے ہوں گے مری دعا اُنھیں اے صبح کی ہَوا‘ پہنچا ہوئی تھی صرف غزل بھیجنے کی فرمایش مگر شعور بہ نفسِ نفیس جا پہنچا

Read More

انور شعور ۔۔۔ چُھٹا جو گھر تو کوئی اور ہی لگے خود کو

چُھٹا جو گھر تو کوئی اور ہی لگے خود کو ہم اپنے شہر میں بھی اجنبی لگے خود کو کسی سبب کبھی پینے سے اجتناب کیا تو بادہ خوار نہیں ہم ولی لگے خود کو بنے تھے رندِ بلا نوش ہم ڈرامے میں مگر بہکتے ہوئے واقعی لگے خود کو ہمارے سامنے تھی رات سرگزشت اپنی کہیں فرشتے ، کہیں آدمی لگے خود کو ہمیں ہے خوئے تساہل ، مگر محبت کے معاملے میں بہت محنتی لگے خود کو کہا گیا ہمیں نازک مزاج شخص تو ہم کراچوی ہیں مگر…

Read More

انور شعور ۔۔۔۔۔۔۔۔ گھروں میں سوتے سوتے لوگ ہر رات اُٹھنے لگتے ہیں

گھروں میں سوتے سوتے لوگ ہر رات اُٹھنے لگتے ہیں تو آبادی میں کیا کیا انقلابات اُٹھنے لگتے ہیں نہیں اُٹھتے اگر سوئے ہوئے سلطان تو آخر جو قابو میں نہیں آتے وہ حالات اُٹھنے لگتے ہیں جواب آنے میں لگ جاتی ہیں اکثر مدتیں، لیکن جواب آتے ہی سر میں پھر سوالات اُٹھنے لگتے ہیں کوئی صدمہ نہیں اُٹھتا شروعِ عشق میں تاہم بتدریج آدمی سے سارے صدمات اُٹھنے لگتے ہیں شعورؔ اپنے لبوں پر تم خوشی سے مہر لگنے دو دبانے سے تو افکار و خیالات اُٹھنے لگتے…

Read More

انور شعور

میں ازرہِ خلوص و وفا اُس کے ساتھ ہوں جو ازرہِ خلوص و وفا میرے ساتھ ہے

Read More

انور شعور ۔۔۔۔۔۔ بندہ کوئی برا نہ بھلا میرے ساتھ ہے

بندہ کوئی برا نہ بھلا میرے ساتھ ہے لیکن، شعور! میرا خدا میرے ساتھ ہے کیا خوف زندگی کی کڑی دھوپ کا مجھے جب تک ردائے صبر و رضا میرے ساتھ ہے میں ازرہِ خلوص و وفا اُس کے ساتھ ہوں جو ازرہِ خلوص و وفا میرے ساتھ ہے رنج و الم میں چین نہ عیش و طرب میں چین پروردگار! مخمصہ کیا میرے ساتھ ہے بوتل بھی زادِ راہ میں رکھی ہوئی ہے ایک بیمار ہوں چناں چہ دوا میرے ساتھ ہے عاجز ہوں میں تمھاری رفاقت سے اے…

Read More

انور شعور

خود ذہن میں رہ جاتی ہیں کچھ کام کی باتیں دانستہ کوئی بات کبھی یاد نہیں کی

Read More

انور شعور

یہیں کٹتا ہے وقت اکثر ہمارا یہی گھر ہے، یہی دفتر ہمارا

Read More

انور شعور…. کیا کریں، ہم جھوٹ کے عادی نہیں

کیا کریں، ہم جھوٹ کے عادی نہیں اور سچ کہنے کی آزادی نہیں ہائے کیسی خوش نما وادی ہے دل کوئی ایسی خوش نما وادی نہیں گل کھلاتا ہے زمانہ صبح و شام زندگی رنگین ہے، سادی نہیں جی رہے ہیں لوگ صبر و شکر سے کیا چمن میں کوئی فریادی نہیں اس تعلق میں کہاں ممکن طلاق یہ محبت ہے، کوئی شادی نہیں ہم نے کی تدبیر جس شے کے لیے وہ ہمیں تقدیر نے کیا دی نہیں مے کشی رُسوا بھی کرتی ہے شعور یہ فقط صحت کی…

Read More

انور شعور

ڈانٹ کھاتا ہے شعور آج گھرانے بھر کی بچپنے میں یہ چہیتا تھا گھرانے بھر کا

Read More