انور شعور ۔۔۔ اگرچہ ترکِ تعلق سے دکھ بڑا پہنچا

اگرچہ ترکِ تعلق سے دکھ بڑا پہنچا
اُسے بھی اور مجھے بھی سکون سا پہنچا

ہزار وسوسے آئے دماغ میں تاہم
کل انتظار تھا جس کا وہ آج آ پہنچا

نہیں ملا کبھی یکمشت محنتانہ ہمیں
ہمیشہ حصّہ ہمارا ذرا ذرا پہنچا

عبادتیں تو بہت کی ہیں شیخ جی تم نے
تمھاری ذات سے بندوں کو فیض کیا پہنچا

مجھے جگا کے وہ آرام کر رہے ہوں گے
مری دعا اُنھیں اے صبح کی ہَوا‘ پہنچا

ہوئی تھی صرف غزل بھیجنے کی فرمایش
مگر شعور بہ نفسِ نفیس جا پہنچا

Related posts

Leave a Comment