عاطر عثمانی ۔۔۔ تماشے میں بڑے کردار میں ہیں

تماشے میں بڑے کردار میں ہیں
پیادے جُبہ و دستار میں ہیں

بَلا کے کرب کی شِہ سرخیاں آج
بشر کی آنکھ کے اخبار میں ہیں

وہ جل کر راکھ ہو جائیں گے آخر
جو پیہم آگ سے تکرار میں ہیں

مرا ہر لفظ ہے اک جاگتی رات
کئی چِلّے مرے اشعار میں ہیں

ہمارے خواب تک گروی ہیں عاطر
تو گویا ہم کسی بازار میں ہیں

Related posts

Leave a Comment