سید ریاض حسین زیدی ۔۔۔ ستم کی زد میں ہر اک روزگار دیکھا ہے

ستم کی زد میں ہر اک روزگار دیکھا ہے
یہ حرفِ صدق مگر پائیدار دیکھا ہے

سمندِ شوق ترا ہر قدم مبارک ہے
کہ جب بھی دیکھا تجھے شہسوار دیکھاہے

کوئی تو جا کے تغافل شعار سے کہہ دے
خموش آنسوؤں کو شعلہ بار دیکھا ہے

خیالِ یار کی سرشاریاں میسر ہیں
نفس نفس میں انھیں مشکبار دیکھا ہے

سکون بانٹتا ہے بے غرض جو راہی کو
اسی شجر کو سدا سایہ دار دیکھا ہے

یہ سب ہوائے محبت کا فیض ہے جو ریاض
فریب کھا کے بھی دل پُر بہار دیکھا ہے

Related posts

Leave a Comment