انور شعور ۔۔۔ چُھٹا جو گھر تو کوئی اور ہی لگے خود کو

چُھٹا جو گھر تو کوئی اور ہی لگے خود کو
ہم اپنے شہر میں بھی اجنبی لگے خود کو

کسی سبب کبھی پینے سے اجتناب کیا
تو بادہ خوار نہیں ہم ولی لگے خود کو

بنے تھے رندِ بلا نوش ہم ڈرامے میں
مگر بہکتے ہوئے واقعی لگے خود کو

ہمارے سامنے تھی رات سرگزشت اپنی
کہیں فرشتے ، کہیں آدمی لگے خود کو

ہمیں ہے خوئے تساہل ، مگر محبت کے
معاملے میں بہت محنتی لگے خود کو

کہا گیا ہمیں نازک مزاج شخص تو ہم
کراچوی ہیں مگر لکھنوی لگے خود کو

کیے شمار شعور اپنے مختلف اشغال
تو صرف ایک نہیں، ہم کئی لگے خود کو

Related posts

Leave a Comment